ٹرمپ انتظامیہ نے وفاقی ملازمین کو ہدایت دی ہے کہ وہ پیر کی رات تک اپنی ہفتہ وار کام کی کامیابیوں کی تفصیلات جمع کرائیں، بصورت دیگر ان کی ملازمت ختم کی جا سکتی ہے۔ اس اقدام کو امریکی سرکاری ملازمت کے ڈھانچے کو ازسر نو ترتیب دینے کی تازہ ترین کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یہ ہدایت ہفتے کی شام کو مختلف وفاقی اداروں کے ملازمین کو بھیجی گئی ای میلز کے ذریعے دی گئی، جن میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن، نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن، اور سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن شامل ہیں۔
یہ ای میلز اس وقت آئیں جب ایلون مسک، جو ٹرمپ انتظامیہ کے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE) کے سربراہ ہیں، نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک پوسٹ کی۔ اپنی پوسٹ میں مسک نے واضح طور پر کہا کہ جو ملازمین جواب نہیں دیں گے، انہیں استعفیٰ دینے والا تصور کیا جائے گا۔
“تمام وفاقی ملازمین کو جلد ہی ایک ای میل موصول ہوگی جس میں ان سے گزشتہ ہفتے کی کارکردگی کی تفصیلات طلب کی جائیں گی،” مسک نے لکھا۔ “جواب نہ دینا استعفیٰ سمجھا جائے گا۔”
یہ ای میل مبینہ طور پر آفس آف پرسنل مینجمنٹ (OPM) کے انسانی وسائل کے پتے سے بھیجی گئی تھی، جس میں ملازمین کو ہدایت دی گئی کہ وہ پچھلے ہفتے کی پانچ بڑی کامیابیاں بیان کریں اور اپنی رپورٹس میں اپنے منیجرز کو بھی شامل کریں۔ اس کی آخری تاریخ پیر کی رات 11:59 بجے EST تک دی گئی۔
قانونی ابہام اور خدشات
یہ واضح نہیں ہے کہ قانونی بنیادوں پر مسک ملازمین کی برطرفی کیسے کر سکتے ہیں، خاص طور پر ان ملازمین کے لیے جو حساس سرکاری کام انجام دے رہے ہیں۔
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ وفاقی عدلیہ کے ملازمین کو بھی یہ ہدایت بھیجی گئی ہے، حالانکہ وہ ایگزیکٹو برانچ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے۔ امریکی عدالتوں کے ایڈمنسٹریٹو آفس نے اس بارے میں ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
اسی طرح، کنزیومر فنانشل پروٹیکشن بیورو (CFPB) کے ملازمین بھی متاثر ہوئے ہیں۔ تاہم، ادارے کے زیادہ تر عملے کو موجودہ عدالتی کارروائیوں کی وجہ سے کام روکنے کے احکامات دیے گئے ہیں، اور ایک عدالت نے CFPB کے ملازمین کی اجتماعی برطرفیوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
یونینز کا احتجاج اور انتظامی الجھن
وفاقی ملازمین کی یونینز نے اس اقدام پر شدید احتجاج کیا ہے۔ امریکن فیڈریشن آف گورنمنٹ ایمپلائز (AFGE) نے کسی بھی غیر قانونی برطرفی کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
“ایک بار پھر، ایلون مسک اور ٹرمپ انتظامیہ نے وفاقی ملازمین اور ان کی عوامی خدمات کے لیے اپنی مکمل بے حسی ظاہر کی ہے،” AFGE کے صدر ایورٹ کیلی نے ایک بیان میں کہا۔
مسک اور ان کی ٹیم کی قیادت میں جاری اس ڈھانچہ جاتی تبدیلی کے نتیجے میں پہلے ہی بے ترتیب برطرفیاں ہو چکی ہیں، جس سے جوہری تحفظ اور قومی دفاع جیسے اہم حکومتی امور میں خلل پیدا ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
انتظامیہ نے بنیادی طور پر ان ملازمین کو نشانہ بنایا ہے جو پروبیشنری حیثیت رکھتے ہیں یا حال ہی میں نئی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں۔ تاہم، کچھ غیر سرکاری فنڈز سے چلنے والے ملازمین کو بھی برطرف کر دیا گیا ہے، جس سے مزید تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔
کچھ وفاقی اداروں نے اپنے ملازمین کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس ای میل کا جواب نہ دیں جب تک کہ اس کی مزید تصدیق نہ ہو جائے۔ ایگزیکٹو آفس فار یو ایس اٹارنیز اور NOAA نے اندرونی پیغامات میں کہا ہے کہ یہ ہدایت “غیر معمولی” ہے اور اس کی توثیق کی ضرورت ہے۔
دریں اثنا، وفاقی ملازمین اپنے روزگار کے حوالے سے بڑھتی ہوئی مایوسی اور غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو گئے ہیں۔
“دو دہائیوں سے زائد عرصے تک وفاقی خدمات میں شاندار کارکردگی کے بعد، کیا OPM کا کوئی شخص میری پانچ نکاتی رپورٹ پڑھ کر فیصلہ کرے گا کہ میں کافی کارآمد ہوں یا نہیں؟” ایک سینئر سرکاری ملازم نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔