امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بریکس ممالک، بشمول چین، روس، بھارت، برازیل اور جنوبی افریقہ پر 100 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ یہ دھمکی بریکس ممالک کی جانب سے عالمی تجارت میں امریکی ڈالر کی اجارہ داری کو چیلنج کرنے والے یکجہتی کرنسی کے قیام کے منصوبے کے بعد سامنے آئی ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے کی گئی یہ بیان بازی اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ بریکس کرنسی کے قیام سے عالمی تجارت پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ بریکس ممالک کئی سالوں سے اس منصوبے پر غور کر رہے ہیں تاکہ اپنے تجارتی لین دین میں امریکی ڈالر پر انحصار کم کر سکیں، خاص طور پر توانائی کے شعبے میں۔ یہ اقدام امریکہ کی اقتصادی طاقت کو کمزور کر سکتا ہے جو طویل عرصے سے عالمی سطح پر ڈالر کی مرکزی حیثیت سے فائدہ اٹھاتا آیا ہے۔
سابق صدر کی دھمکیاں ان کی وسیع تر اقتصادی حکمت عملی کا حصہ ہیں، جو اکثر ٹیرف اور تحفظ پسندی پر زور دیتی ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ بریکس کرنسی کے قیام سے موجودہ مالیاتی نظام میں خلل آ سکتا ہے اور وہ اس کے روکے جانے کے لیے 100 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے جیسے شدید اقدامات کرنے کو تیار ہیں۔ ان کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کسی بھی ایسی تبدیلی کو برداشت نہیں کرے گا جو اس کی عالمی اقتصادی طاقت کو کمزور کرے۔
اگرچہ ٹرمپ کی دھمکیاں ان کے حامیوں کے درمیان مقبول ہو سکتی ہیں، لیکن اس سے عالمی تجارت اور بریکس ممالک کے ساتھ امریکہ کے تعلقات پر طویل مدتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اتنے زیادہ ٹیرف عائد کرنے سے بریکس ممالک کی جانب سے جوابی اقدامات کا امکان ہے، جو تجارتی جنگ کا باعث بن سکتے ہیں اور بین الاقوامی منڈیوں پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
اس مسئلے پر تناؤ میں اضافے کے ساتھ، یہ واضح ہے کہ عالمی مالیاتی نظام کا مستقبل ایک اہم موڑ پر ہے۔ بریکس ممالک کا نیا کرنسی کا منصوبہ طاقت کے توازن میں تبدیلی کا اشارہ دے سکتا ہے، اور امریکہ کا ردعمل عالمی اقتصادی منظرنامے کو آنے والے برسوں تک تشکیل دے سکتا ہے۔