ٹرمپ انتظامیہ نے “موخر استعفیٰ پروگرام” کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت تقریباً 20 لاکھ سول سروس کے مستقل وفاقی ملازمین کو مالی مراعات کے ساتھ ملازمت چھوڑنے کا موقع دیا جا رہا ہے۔
یہ غیر معمولی اقدام ملازمین کو اگلے ہفتے تک اپنی ملازمت چھوڑنے کی اجازت دیتا ہے، جس سے انتظامیہ کو امید ہے کہ سرکاری کاموں میں بہتری آئے گی اور اخراجات میں کمی ہوگی۔
یہ پروگرام ایک ای میل میں بیان کیا گیا، جو وفاقی ملازمین کو بھیجی گئی اور رائٹرز نے دیکھی۔ اس کے مطابق، ملازمین 30 ستمبر تک تنخواہ وصول کرتے رہیں گے، لیکن انہیں دفتر آنے یا تمام فرائض انجام دینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ کچھ ذمہ داریاں کم یا مکمل طور پر ختم بھی ہو سکتی ہیں۔
ای میل میں دلچسپی رکھنے والے ملازمین کو 6 فروری تک “استعفیٰ” لکھ کر جواب دینے کی ہدایت کی گئی۔ تاہم، یہ پیشکش امیگریشن، قومی سلامتی اور یو ایس پوسٹل سروس کے ملازمین کے لیے دستیاب نہیں ہے۔
یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وفاقی حکومت میں اصلاحات کے بڑے منصوبے کا حصہ ہے، جس کے تحت وہ حکومت کا سائز کم اور اس کی تشکیل نو کرنا چاہتے ہیں۔ انتظامیہ کا مقصد “زیادہ مستعد اور لچکدار افرادی قوت” بنانا ہے، جبکہ کچھ ادارے تنظیم نو اور چھانٹی کے ذریعے عملے میں کمی کریں گے، لیکن فوج جیسے محکموں میں بھرتیاں بڑھنے کا امکان ہے۔
وفاقی ملازمین اس پیشکش پر محتاط ہیں، اور یونینز ملازمین کو جلد بازی میں استعفیٰ نہ دینے کی تلقین کر رہی ہیں۔ نیشنل ٹریژری ایمپلائیز یونین، جو 1.5 لاکھ ملازمین کی نمائندگی کرتی ہے، نے اسے ملازمین پر زبردستی استعفیٰ دینے کی ممکنہ چال قرار دیا ہے۔
ای میل میں کہا گیا، “اس وقت، ہم آپ کو آپ کی ملازمت یا ادارے کے مستقبل کے بارے میں مکمل یقین دہانی نہیں کرا سکتے،” لیکن انتظامیہ نے یقین دلایا کہ استعفیٰ دینے والوں سے عزت و وقار کے ساتھ پیش آیا جائے گا۔
اگرچہ اس پروگرام کے اثرات ابھی واضح نہیں، کچھ تجزیہ کاروں کا اندازہ ہے کہ 10% تک وفاقی ملازمین مستعفی ہو سکتے ہیں، جس سے حکومت کو ممکنہ طور پر 100 بلین ڈالر کی بچت ہوگی۔
ٹرمپ کی جانب سے سرکاری اخراجات کم کرنے کے لیے نامزد کیے گئے ایلون مسک نے ابتدائی طور پر 2 ٹریلین ڈالر کی بچت کا ہدف مقرر کیا تھا، لیکن بعد میں انہوں نے اس میں نظرثانی کرتے ہوئے اسے کم کر دیا۔
یہ پروگرام سرکاری ملازمین اور یونینز کے درمیان ملا جلا ردعمل پیدا کر رہا ہے، کیونکہ یہ ممکنہ اجتماعی برطرفیوں اور ملازمت کے عدم استحکام کے خدشات کو جنم دے رہا ہے۔ کئی ملازمین اس پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ انہیں غیر یقینی حالات میں بغیر واضح یقین دہانی کے تنخواہ کے ساتھ چھٹی پر بھیجا جا سکتا ہے۔
یہ منصوبہ ٹرمپ انتظامیہ کے دیگر احکامات کے بعد سامنے آیا ہے، جن میں زیادہ تر وفاقی اداروں میں بھرتی منجمد کرنے اور بعض ملازمین کو “ایٹ ول” یعنی کسی بھی وقت برطرف کیے جانے کے زمرے میں شامل کرنے کی کوششیں شامل ہیں۔
تنقید کرنے والے اس پروگرام کو “زہریلا” قرار دے رہے ہیں اور خبردار کر رہے ہیں کہ یہ ملازمین میں بے یقینی پیدا کر کے وفاقی حکومت کے کام کرنے کے ماحول کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔