بھارت کے شمالی علاقے میں واقع کمبھ میلہ کے دوران بدھ کی صبح ہونے والی بھگدڑ میں کم از کم 15 افراد جاں بحق ہو گئے، جب کہ متعدد زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
یہ افسوسناک واقعہ دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماع میں پیش آیا، جو اتر پردیش میں دریائے گنگا کے کنارے منعقد ہو رہا ہے۔
حادثہ کیسے پیش آیا؟
بدھ کے روز لاکھوں عقیدت مند مقدس غسل کے لیے جمع ہوئے، جو اس چھ ہفتے کے میلے کے اہم ترین دنوں میں سے ایک تھا۔
مقامی اسپتال کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ “اب تک 15 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے، جبکہ زخمیوں کا علاج جاری ہے۔” تاہم، انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی کیونکہ انہیں میڈیا سے گفتگو کی اجازت نہیں تھی۔
بھگدڑ کا آغاز اس وقت ہوا جب ہزاروں زائرین ایک ساتھ دریا کی طرف بڑھنے لگے اور بیرئیرز گرنے کے باعث بے قابو ہجوم نے دریا کی جانب دھکم پیل شروع کر دی۔ مقامی انتظامی افسر آکانشا رانا نے اس بات کی تصدیق کی کہ “بیریئرز گرنے کے بعد ہجوم بے قابو ہو گیا، جس کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا۔”
عینی شاہدین کا بیان
42 سالہ زائر مالتی پانڈے نے واقعے کے ہولناک مناظر بیان کرتے ہوئے کہا، “اچانک بھیڑ نے دھکا دینا شروع کیا اور کئی لوگ کچلے گئے۔”
سیکیورٹی کے باوجود خطرات برقرار
کمبھ میلے میں لاکھوں عقیدت مند گنگا اور جمنا کے مقدس پانی میں غسل کر کے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں، مگر حادثے کے بعد حکام نے مرکزی غسل کے مقامات کو عارضی طور پر بند کر دیا اور عوام سے اپیل کی کہ وہ وہاں نہ جائیں۔
میلے میں شامل سنجے نشاد اور ان کے خاندان نے مزید حادثات کے خوف سے فوراً وہاں سے نکلنے کا فیصلہ کیا۔
کمبھ میلے میں ماضی کے حادثات
یہ پہلا موقع نہیں جب کمبھ میلے میں بھگدڑ ہوئی ہو۔ لاکھوں زائرین کی موجودگی کی وجہ سے یہاں پہلے بھی خطرناک واقعات پیش آ چکے ہیں۔
- 1954 میں کمبھ میلے کے دوران بھگدڑ میں 400 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
- 2013 میں بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا، جس میں 36 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔
انتظامیہ کے حفاظتی اقدامات ناکام؟
حکومت نے اس بار میلے کی سیکیورٹی سخت کرنے کے لیے سیکڑوں کیمرے، ڈرونز اور جدید نگرانی کا نظام نافذ کیا تھا تاکہ ہجوم کے دباؤ کو قابو میں رکھا جا سکے۔ تاہم، اس کے باوجود حادثے کا رونما ہونا انتظامیہ کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ افسوسناک سانحہ کمبھ میلے جیسے عظیم مذہبی اجتماع کے چیلنجز کو اجاگر کرتا ہے، جہاں لاکھوں عقیدت مندوں کی موجودگی میں معمولی بدانتظامی بھی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔