امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر پابندی عارضی طور پر ملتوی کرنے اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اس کے استعمال پر جرمانہ نہ کرنے کی یقین دہانی کے بعد، یہ ایپ جمعرات کے روز دوبارہ امریکہ کے اینڈرائیڈ اور ایپل اسٹورز میں دستیاب ہو گئی۔
50 فیصد امریکی صارفین اس مقبول مختصر ویڈیو ایپ کو استعمال کرتے ہیں، جو گزشتہ ماہ مختصر مدت کے لیے بند ہو گئی تھی۔ 19 جنوری کو ایک قانون نافذ ہوا تھا، جس کے تحت اس کی چینی ملکیت رکھنے والی کمپنی بائٹ ڈانس کو یا تو اسے فروخت کرنا تھا یا پھر قومی سلامتی کے خدشات کے باعث پابندی کا سامنا کرنا پڑتا۔
ٹرمپ نے اگلے ہی دن ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے، جس کے تحت پابندی کو 75 دن کے لیے مؤخر کر دیا گیا، جس سے ٹک ٹاک کو امریکہ میں عارضی طور پر کام جاری رکھنے کی اجازت مل گئی۔
ٹرمپ کی یقین دہانیوں کے باوجود، گوگل اور ایپل نے فوری طور پر ٹک ٹاک کو اپنے ایپ اسٹورز پر بحال نہیں کیا۔
جمعرات کو یہ ایپ امریکی صارفین کے لیے دوبارہ دستیاب ہو گئی، جسے 2023 میں امریکہ میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کیا گیا تھا۔
ماہرین کے مطابق، گوگل اور ایپل اس بات کا انتظار کر رہے تھے کہ انہیں قانونی تحفظ حاصل ہو تاکہ ٹک ٹاک کو اپنی ایپ مارکیٹ میں رکھنے پر کسی قانونی کارروائی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ٹرمپ کے حکم نامے کے مطابق، موبائل ایپلیکیشن اسٹورز اور ڈیجیٹل مارکیٹ پلیس چلانے والی کمپنیاں ٹک ٹاک کی میزبانی یا تقسیم پر کسی قسم کی پابندی یا سزا کا سامنا نہیں کریں گی۔
2024 میں ٹک ٹاک کے 5 کروڑ 20 لاکھ سے زائد ڈاؤن لوڈز ہوئے، جن میں سے 52 فیصد ایپل ایپ اسٹور اور 48 فیصد گوگل پلے اسٹور سے ہوئے۔
سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اپریل 2024 میں ایک قانون پر دستخط کیے تھے، جس کے مطابق بائٹ ڈانس کو ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے فروخت کرنے ہوں گے، ورنہ اسے مکمل پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ فیصلہ قومی سلامتی کے خدشات کے تحت کیا گیا تھا، کیونکہ امریکہ کو خدشہ تھا کہ چین اس ایپ کے ذریعے امریکی صارفین کی جاسوسی کر سکتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ 75 دن کی مہلت میں مزید توسیع ہو سکتی ہے، لیکن انہوں نے اس امکان کو کمزور قرار دیا۔
ٹک ٹاک نے فی الحال اس معاملے پر کوئی باضابطہ تبصرہ نہیں کیا۔