تاریخ: 18 جنوری 2025
ٹک ٹاک نے اعلان کیا ہے کہ وہ 19 جنوری کو امریکہ میں “ڈارک” ہو جائے گا، جب تک کہ حکومت یہ یقین دہانی نہ کرائے کہ ایک نیا قانون جو اس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتا ہے، سروس فراہم کرنے والوں کو سزا دینے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔
امریکی سپریم کورٹ نے جمعہ کو ایک قانون کی توثیق کی جس کے تحت ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس کو 19 جنوری تک اپنے امریکی آپریشنز بیچنے یا بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ مکمل طور پر متفقہ تھا اور اس میں کہا گیا تھا کہ یہ قانون اظہار رائے کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔
حکومت نے ٹک ٹاک کے مالک چینی کمپنی بائٹ ڈانس کے حوالے سے سیکیورٹی کے خدشات کو تسلیم کیا ہے۔ بائٹ ڈانس نے اپنے امریکی آپریشنز کو بیچنے کے خلاف اپنی مضبوط مخالفت کا اظہار کیا ہے، اور بیجنگ بھی اس قانون کو چوری قرار دے رہا ہے۔
تاہم، وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ وہ اس پابندی کو نافذ نہیں کرے گا اور یہ معاملہ نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے کیا جائے گا، جنہوں نے ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف بات کی ہے۔ ٹرمپ نے اس بات کا اظہار کیا کہ وہ اس پابندی کے متبادل کے بارے میں وقت لیں گے۔
ٹک ٹاک کے چیف ایگزیکٹو شو چیو نے ٹرمپ کے “حل تلاش کرنے کے عزم” کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ٹرمپ “ہمارے پلیٹ فارم کو حقیقت میں سمجھتے ہیں”۔
اس قانون کے تحت ایپل اور گوگل کو ٹک ٹاک کو اپنی ایپ اسٹورز سے ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے، جس سے نیا ڈاؤن لوڈ ممکن نہیں ہو گا۔ دونوں کمپنیوں کو پانچ ہزار ڈالر فی صارف جرمانہ ہو سکتا ہے۔
ٹک ٹاک کے وکیل نوئل فرانسسکو نے خبردار کیا تھا کہ اگر قانونی شکست ہوتی ہے تو وہ اتوار کو اپنی سروس بند کر دیں گے۔