حالیہ دنوں میں ججوں کی تقرری کے عمل میں انٹیلیجنس ایجنسیوں کی شمولیت پر بحث نے شدت اختیار کی ہے۔ اس سلسلے میں، ایک سینئر جج نے انٹیلیجنس اداروں کی مداخلت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ اس عمل میں انٹیلیجنس ایجنسیوں کی شمولیت سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہو سکتی ہے اور یہ تقرریوں کے عمل کو سیاسی دباؤ کا شکار بنا سکتی ہے۔
انہوں نے تجویز پیش کی ہے کہ ججوں کی تقرری کے لیے واضح اور شفاف معیار مقرر کیے جائیں، تاکہ عدلیہ کی خودمختاری اور غیرجانبداری کو یقینی بنایا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ ججوں کی تقرری میں انٹیلیجنس ایجنسیوں کا کردار محدود ہونا چاہیے اور عدلیہ کے اندرونی ذرائع پر انحصار کیا جانا چاہیے۔
یہ بحث اس وقت سامنے آئی ہے جب عدلیہ کی تقرریوں کے لیے قائم کمیشن کے اجلاس میں انٹیلیجنس ایجنسیوں کی رپورٹس کو شامل کرنے پر غور کیا جا رہا تھا۔ مذکورہ جج نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اس سے عدلیہ کی آزادی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور یہ عمل سیاسی مداخلت کا باعث بن سکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ججوں کی تقرری کے لیے عدلیہ کے اندرونی ذرائع اور تجربات پر انحصار کیا جانا چاہیے، تاکہ عدلیہ کی خودمختاری اور غیرجانبداری برقرار رہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ججوں کی تقرری کے عمل میں شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنایا جائے، تاکہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد مستحکم ہو۔