دماغی صحت اور خوراک کا گہرا تعلق

دماغی صحت اور خوراک کا گہرا تعلق


جدید تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ ہماری خوراک کا براہ راست اثر دماغی صحت اور ذہنی سکون پر پڑتا ہے۔

آنت اور دماغ کا تعلق

📌 مشہور ماہر نفسیات ڈاکٹر ڈینیئل ایمن کے مطابق زیادہ پروسیس شدہ خوراک کا استعمال ڈپریشن کے خطرے کو نمایاں طور پر بڑھا سکتا ہے۔
📌 وہ آنتوں کی صحت کو دماغی کارکردگی اور موڈ استحکام کے لیے انتہائی اہم قرار دیتے ہیں۔
📌 آنت اور دماغ کا ایک پیچیدہ تعلق ہے، جہاں آنتوں کے بیکٹیریا براہ راست دماغی افعال پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
📌 غیر متوازن خوراک آنتوں کے نظام کو متاثر کرتی ہے، جس سے ڈپریشن، ذہنی دھند اور بے چینی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

غلط خوراک کے نقصانات

ماہرین کے مطابق 100 کھرب سے زیادہ بیکٹیریا ہمارے آنتوں میں موجود ہوتے ہیں، جو صحیح غذائیت کے متقاضی ہوتے ہیں۔
🔹 فائبر، رنگ برنگے پھل، سبزیاں اور پروٹین آنتوں کو صحت مند رکھتے ہیں، جس سے دماغی صحت بہتر ہوتی ہے۔
🔹 تحقیق کے مطابق جنک فوڈ مندرجہ ذیل بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے:
موٹاپا
ذیابیطس ٹائپ 2
دل کے امراض
نظام ہاضمہ کے مسائل
بلڈ پریشر میں اضافہ
ڈپریشن اور ذہنی مسائل

دماغی صحت کو بہتر بنانے کے طریقے

قدرتی اور غیر پروسیس شدہ غذائیں کھائیں
فائبر سے بھرپور خوراک استعمال کریں (دالیں، سبزیاں، اناج)
پروبائیوٹک اور خمیر شدہ کھانے کھائیں
چینی اور جنک فوڈ کا کم سے کم استعمال کریں

آخری بات

دماغی صحت اور خوراک کے بڑھتے ہوئے تعلق کو سمجھنا نہایت ضروری ہے۔ اگر آپ ڈپریشن، بے چینی یا ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو اپنی خوراک کا ازسرِنو جائزہ لینا ایک مؤثر قدم ثابت ہو سکتا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں