ہیوسٹن: قوالی پروگرام میں تنازعہ، سابق رکن سندھ اسمبلی ارم عظیم فاروقی اور پولیس چیف مظفر صدیقی آمنے سامنے


ہیوسٹن: قوالی پروگرام میں تنازعہ، سابق رکن سندھ اسمبلی ارم عظیم فاروقی اور پولیس چیف مظفر صدیقی آمنے سامنے

رپورٹ: راجہ زاہد اختر خانزادہ

ہیوسٹن: ہیوسٹن میں منعقدہ ایک قوالی پروگرام کے دوران پیش آنے والے واقعے پر سابق رکن سندھ اسمبلی اور ایم کیو ایم کی سابق رہنما ارم عظیم فاروقی نے وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس چیف مظفر صدیقی کی جانب سے ہاتھا پائی کی ابتدا کی گئی، جس کے وہ خود ہی نہیں بلکہ دیگر عینی شاہدین بھی گواہ ہیں۔.
جاکو ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے ارم عظیم نے بتایا کہ پروگرام کے دوران ایک نوجوان، جو سگریٹ پینے کے بعد واپس آ کر اپنے بھائی کے ساتھ بیٹھا تھا، اس کی خالی کرسی پر آرگنائزرز نے مظفر صدیقی کو بٹھا دیا۔ اس پر وہاں موجود دیگر نوجوانوں نے مظفر صدیقی سے جگہ چھوڑنے کی درخواست کی، جس پر وہ برہم ہو گئے اور مبینہ طور پر نوجوان کو گردن سے پکڑ کر گھسیٹا۔

( ویڈیو کلپس: قوالی پروگرام کے دوران پیش آنے والے جھگڑے کی مختلف ویڈیو کلپس جاگو ٹائمز کو موصول ہوئیں۔)

ارم عظیم فاروقی کے مطابق، انہوں نے خود کسی کو مظفر صدیقی پر مکا مارتے ہوئے نہیں دیکھا۔ انہیں یہ اطلاع ملی کہ مظفر صدیقی زمین پر گرنے کے دوران کرسی سے ٹکرا کر زخمی ہوئے۔ ارم کے مطابق، انہوں نے موقع پر پولیس کو جو بیان دیا، اس کی بنیاد پر پولیس نے نوجوان کو چھوڑ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی مظفر صدیقی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں، صرف حقیقت بیان کی ہے۔

ارم عظیم فاروقی):
سابق رکن سندھ اسمبلی ارم عظیم فاروقی، جنہوں نے مظفر صدیقی کے خلاف پولیس کو بیان دیا — اپنے مؤقف پر قائم

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ متاثرہ نوجوان کے خاندان کو دوسری پارٹی کی جانب سے معافی مانگنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے، جسے انہوں نے مسترد کر دیا ہے۔

پولیس چیف مظفر صدیقی کا مؤقف

دوسری جانب، جاگو ٹائمز سے بات کرتے ہوئے پولیس چیف مظفر صدیقی نے کہا کہ وہ اس معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کے لیے کمیونٹی کے دباؤ میں ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ کسی نے، جو کہ نوجوان کا ساتھی تھا، پیچھے سے آ کر اچانک ان پر مکا مارا جس سے وہ کچھ دیر کے لیے سنبھل نہ سکے۔ انہوں نے کہا کہ جب پولیس پہنچی تو موقع پر موجود اہلکار ٹریننگ پر تھا اور شاید صورتحال کو درست انداز میں سمجھ نہ سکا، اسی لیے نوجوان کو جانے دیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر میں نے اسپر تشدد کیا تھا تو اس نوجوان کو کسی قسم کا نشان کیوں نہیں تھا، جبکہ مظفر صدیقی کے مطابق، نوجوان پولیس اہلکاروں کو سرعام گالیاں دے رہا تھا اور اس واقعے کی ویڈیو سب کے سامنے موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے شعبۂ تفتیش (Detectives) معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں، اور وہ اس شخص کو قانون کے کٹہرے میں ضرور لائیں گے جس نے ان پر حملہ کیا۔ھے

(مظفر صدیقی):
پولیس چیف مظفر صدیقی کی تازہ تصویر، جس میں ان کے چہرے پر چوٹ کا نشان واضح دیکھا جا سکتا ہے — تصویر جاگو ٹائمز کو موصول ہوئی۔  

انہوں نے اس تاثر کو بھی مسترد کیا کہ ارم عظیم فاروقی کی گواہی غیر جانبدار تھی، اور الزام لگایا کہ وہ ذاتی مخالفت کی بنا پر ان کے خلاف بیانات دے رہی ہیں۔

اس واقعے کی اصل حقیقت کا تعین پولیس کی جاری تحقیقات کے بعد ہوگا۔ اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے ان نوجوانوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتے تو ممکن ہے یہ نتیجہ اخذ کیا جائے کہ پولیس مظفر صدیقی کے الزامات سے متفق نہیں۔ اگلے چند دنوں میں اس معاملے کی سمت واضح ہو جائے گی۔


اپنا تبصرہ لکھیں