طالبان کی آئی سی سی کے خلاف احتجاج

طالبان کی آئی سی سی کے خلاف احتجاج


غزنی میں طالبان حامیوں کا مظاہرہ، آئی سی سی کی گرفتاری کے وارنٹ کی مذمت

غزنی: 26 جنوری 2025 کو، افغانستان کے وسطی شہر غزنی میں تقریباً 200 طالبان حامیوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے چیف پراسیکیوٹر کی جانب سے دو طالبان رہنماؤں کے لیے گرفتاری کے وارنٹ کی درخواست کے خلاف احتجاج کیا۔

یہ مظاہرہ اس اعلان کے بعد کیا گیا جب آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے جمعرات کو طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے خلاف خواتین کے خلاف ظلم کے الزامات پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔

طالبان حکومت نے 2021 میں اقتدار میں واپسی کے بعد خواتین اور لڑکیوں پر متعدد پابندیاں عائد کی ہیں، جنہیں اقوام متحدہ نے “جنس پر مبنی اپارٹہیڈ” قرار دیا ہے۔

غزنی شہر میں مظاہرین نے خان کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے نعرے بازی کی، جن میں “امریکہ مردہ باد” اور “اسلامی امارات زندہ باد” جیسے نعرے شامل تھے، جو طالبان کی حکومت کا نام ہے۔

غزنی کے رہائشی نورالحق عمر نے کہا، “ہم یہاں جمع ہوئے ہیں تاکہ مغرب کو دکھا سکیں کہ ان کا فیصلہ ظالمانہ ہے اور افغانوں نے اسے مسترد کر دیا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا، “یہ کبھی بھی قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ افغان قوم اپنے امیر کی خاطر اپنی جان قربان کر دے گی۔”

غزنی کے اطلاعات اور ثقافت کے محکمے کے سربراہ حمید اللہ نثار بھی اس مظاہرے میں شریک ہوئے اور کہا، “ہم آئی سی سی کے اس بیان کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ اپنے الفاظ واپس لیں۔”

افغانستان کی طالبان حکومت نے خان کی گرفتاری کے وارنٹ کی درخواست کو جمعہ کو “سیاسی طور پر محرک” قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔

دوسری طرف، انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں نے آئی سی سی کے اس اقدام کو سراہا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں