شام کے شہر Aleppo میں باغیوں کے بڑے حملے کے بعد شامی فوج نے ہفتے کے روز تصدیق کی کہ اس کے درجنوں فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ حملہ Hayat Tahrir al-Sham گروپ کی قیادت میں کیا گیا، جس نے شامی خانہ جنگی کے محاذوں کو ہلا کر رکھ دیا، جو 2020 سے زیادہ تر خاموش تھے۔ یہ حملہ ترکی کی سرحد کے قریب واقع علاقے میں شدید لڑائی کو دوبارہ شروع کر رہا ہے۔
شامی فوج نے باغیوں کی پیشقدمی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ باغیوں نے Aleppo کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے، جو کہ آٹھ سال قبل حکومت کی فورسز اور روس و ایران کی حمایت سے باغیوں سے چھین لیا گیا تھا۔ شامی فوج نے اس پیشرفت کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی فوجی تعیناتی کی از سر نو منصوبہ بندی کی ہے اور شہر پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جوابی حملے کی تیاری کی ہے۔
Aleppo سے موصول ہونے والی تصاویر میں باغی جنگجو شہر کے Saadallah al-Jabiri Square میں جشن مناتے ہوئے نظر آ رہے ہیں، جہاں صدر بشار الاسد کا بل بورڈ ان کے پیچھے دکھائی دے رہا ہے۔ ایک باغی جنگجو، علی جمبہ نے 2016 میں شہر سے بے دخل ہونے کے بعد اس کی واپسی کو “الفاظ سے بیان نہ ہونے والا احساس” قرار دیا۔
شامی فوجی کمانڈ نے بتایا کہ باغیوں نے متعدد سمتوں سے حملہ کیا، جس پر فوج نے اپنی دفاعی لائنوں کو مستحکم کرنے کے لیے اپنی فورسز کی دوبارہ تعیناتی کی اور شہریوں اور فوجیوں کی حفاظت کے لیے ایک جوابی حملے کی تیاری کی۔ شامی فوج نے بمباری کر کے باغیوں کو مستقل پوزیشن بنانے سے روکا اور وعدہ کیا کہ وہ انہیں نکال کر ریاست کا کنٹرول دوبارہ بحال کرے گی۔
باغیوں کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے Idlib صوبے کے Maraat al-Numan شہر پر قبضہ کر لیا ہے، جس سے پورا صوبہ ان کے کنٹرول میں آ گیا ہے، جو کہ بشار الاسد کی افواج کے لیے ایک اور بڑا دھچکہ ہے۔
حملہ ان علاقوں سے کیا گیا جہاں شامی حکومت کا کنٹرول نہیں ہے۔ اس کے ردعمل میں روسی اور شامی طیاروں نے Aleppo کے مضافاتی علاقوں میں باغیوں کی پوزیشنوں پر فضائی حملے کیے۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پسکوف نے باغیوں کے حملے کو شام کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا اور شامی حکومت کی حمایت میں کہا کہ وہ علاقے میں آئینی حکم کو بحال کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔ اسی دوران شامی سیول ڈیفنس نے رپورٹ کیا کہ شامی اور روسی طیاروں نے Idlib کے باغی زیر کنٹرول علاقوں میں رہائشی علاقوں، ایک گیس اسٹیشن اور ایک اسکول پر فضائی حملے کیے، جس کے نتیجے میں چار شہری ہلاک اور چھ زخمی ہوئے۔
روس نے دمشق کو اضافی فوجی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے جو اگلے 72 گھنٹوں میں پہنچے گی۔ اس کے علاوہ شامی حکام نے Aleppo ایئرپورٹ اور شہر کی جانب جانے والی تمام سڑکیں بند کر دی ہیں۔
شامی فوج کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ شہر کے ان علاقوں سے “محفوظ انخلا” کے احکام پر عمل کرے جو اب باغیوں کے کنٹرول میں ہیں۔ باغی کمانڈروں کا کہنا ہے کہ ان کی تیز پیشقدمی کی مدد حکومت کے لیے اس وسیع علاقے میں فوجی امداد کی کمی کے باعث ہوئی۔
ایران نے بھی اس پر ردعمل دیا، جس کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکہ اور اسرائیل کو باغیوں کے حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا، جبکہ اپوزیشن کے جنگجوؤں نے کہا کہ یہ مہم حالیہ ہفتوں میں روسی اور شامی فضائی حملوں کا بدلہ لینے کے لیے تھی۔
ترکی نے اس تشویش کا اظہار کیا کہ یہ لڑائیاں خطے میں تناؤ کی ایک ناپسندیدہ شدت کا باعث بنی ہیں اور کہا کہ ایڈلب پر حالیہ حملے نے کشیدگی کم کرنے کے معاہدوں کے جذبے کو کمزور کیا ہے۔