سری لنکا میں جمعرات کے روز ایک مسافر ٹرین جنگلی ہاتھیوں کے جھنڈ سے ٹکرا گئی، جس کے نتیجے میں چھ ہاتھی ہلاک ہوگئے، تاہم مسافروں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
یہ حادثہ دارالحکومت کولمبو سے تقریباً 180 کلومیٹر مشرق میں حبارانا کے قریب ایک جنگلی حیات کے تحفظ والے علاقے میں علی الصبح پیش آیا۔
ایکسپریس ٹرین کے جھنڈ سے ٹکرانے کے بعد منظرعام پر آنے والی ویڈیوز میں ایک زخمی بچہ ہاتھی ریلوے پٹری کے کنارے پڑا دکھائی دیا، جبکہ ایک بڑا ہاتھی اس پر جھکا ہوا تھا اور ان کی سونڈیں آپس میں جُڑی ہوئی تھیں۔ حکومت کے ترجمان اور میڈیا وزیر نالندہ جیاتیسہ کے مطابق، ہلاک ہونے والے چھ ہاتھیوں میں تین بچے بھی شامل تھے۔
جیاتیسہ نے کہا، ’’ہاتھیوں کا ٹرین سے کچلا جانا غیر معمولی بات نہیں، لیکن اس کیس پر ہماری خاص توجہ ہے کیونکہ ہلاک ہونے والے جانوروں کی تعداد زیادہ ہے۔‘‘ مقامی پولیس کے مطابق، حادثے میں دو دیگر ہاتھی بھی شدید زخمی ہوئے ہیں۔
حکومت فی الحال ایک نیا نظام متعارف کرانے پر کام کر رہی ہے تاکہ جزیرے کے جنگلی علاقوں میں خاص طور پر ہاتھیوں کو ٹرین حادثات سے بچایا جا سکے۔ تاہم، جیاتیسہ نے تسلیم کیا کہ ٹرین کی رفتار کم کرنے جیسے موجودہ اقدامات بھی ان حادثات کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
سری لنکا میں ہاتھیوں کو قومی ورثہ سمجھا جاتا ہے اور ان کو نقصان پہنچانا قانونی جرم ہے، کیونکہ بدھ مت میں انہیں خاص اہمیت حاصل ہے۔ ملک میں تقریباً 7,000 جنگلی ہاتھی پائے جاتے ہیں۔
یہ پہلا حادثہ نہیں ہے جہاں ٹرین سے ہاتھیوں کی ہلاکت ہوئی ہو۔ اگست 2016 میں، چڈیکولم کے قریب ایکسپریس ٹرین نے تین ننھے ہاتھیوں اور ان کی ماں کو کچل دیا تھا۔ اسی طرح، ستمبر 2018 میں حبارانا میں بھی ایک حادثے میں دو بچے ہاتھی اور ان کی حاملہ ماں ٹرین کی زد میں آ کر ہلاک ہوگئے تھے۔
ان واقعات کے بعد حکام نے ٹرین ڈرائیورز کو ہاتھیوں کے علاقوں میں کم رفتار رکھنے کی ہدایت دی تھی، لیکن تازہ حادثہ اس مسئلے کی سنگینی کو واضح کرتا ہے۔
ہاتھیوں کی اموات نے انسان اور جنگلی حیات کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعے کو مزید نمایاں کر دیا ہے، خاص طور پر اس حوالے سے کہ انسانوں کی بستیوں میں توسیع کے باعث ہاتھیوں کے قدرتی مسکن سکڑ رہے ہیں۔ نائب وزیر ماحولیات انتون جیاکوڈی کے مطابق، 2023 میں 150 افراد اور 450 ہاتھی اس تنازعے کے باعث ہلاک ہوئے۔
حکومت اس مسئلے کے حل کے لیے بجلی کے باڑ، کھائیاں اور دیگر حفاظتی تدابیر پر غور کر رہی ہے تاکہ جنگلی ہاتھی دیہات میں نہ آسکیں۔
ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، جو جرنل آف تھریٹنڈ ٹیکسا میں شائع ہوئی، ایشیائی ہاتھی اپنے مرے ہوئے بچوں کا سوگ مناتے اور انہیں انسانی تدفین کی طرز پر دفن کرتے ہیں۔
بین الاقوامی یونین برائے تحفظ فطرت (IUCN) کے مطابق، ایشیائی ہاتھیوں کی تعداد تقریباً 26,000 ہے، جو زیادہ تر بھارت اور جنوب مشرقی ایشیا میں پائے جاتے ہیں، اور قید سے باہر ان کی عمر 60 سے 70 سال ہوتی ہے۔