جنوبی کوریا میں سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا ہے، جب عبوری صدر ہان ڈک سو کے خلاف مواخذے کی تحریک پیش کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی آئینی عدالت نے معطل صدر یان سُک یول کے مارشل لاء کے اعلان کی پہلی سماعت کی۔
مواخذہ کی تحریک
مخالف جماعت کے رہنما لی جے مایان نے کہا کہ ان کی جماعت پارلیمنٹ میں اکثریتی کنٹرول رکھتی ہے اور وہ عبوری صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک پر عمل کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہان ڈک سو نے “فسادی عناصر کی حمایت کی” اور ملک کے استحکام کے لیے ان عناصر کا صفایا ضروری ہے۔
عوامی حمایت
یون کے مارشل لاء کے بعد عوامی رائے میں ان کے مواخذے کے حق میں بھرپور حمایت سامنے آئی ہے، اور یہی وجہ ہے کہ مواخذے کی تحریک تیز ہو گئی۔
آگے کا لائحہ عمل
اگر ہان کو معطل کیا جاتا ہے تو وزیر خزانہ چوی سنگ موک عبوری صدر کے طور پر کام کریں گے۔ تاہم، چوی نے خبردار کیا کہ عبوری صدر کے مواخذے سے ملک کی اقتصادی ساکھ پر شدید اثر پڑے گا۔
یون کا مستقبل
آئینی عدالت کی سماعت کے دوران، یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا یون کو دوبارہ بحال کیا جائے یا انہیں مستقل طور پر معزول کیا جائے۔ اگر یون کو معزول کیا جاتا ہے تو نیا صدر منتخب کرنے کے لیے 60 دن میں انتخابات ہوں گے۔