جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کو مارشل لا نافذ کرنے کی مختصر کوشش کے بعد شدید سیاسی بحران کا سامنا ہے۔ حزب اختلاف نے ان کے خلاف مواخذے کی تحریک پیش کی تھی، لیکن حکومتی جماعت کے بائیکاٹ کی وجہ سے یہ تحریک ناکام رہی۔ اس کے باوجود، صدر کی مقبولیت کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، اور انہیں مستعفی ہونے کے لیے شدید عوامی اور سیاسی دباؤ کا سامنا ہے۔
سیاسی کشیدگی اور عوامی ردعمل
مارشل لا کے نفاذ نے جنوبی کوریا میں ماضی کی فوجی حکومتوں کی یاد تازہ کر دی۔ لاکھوں افراد نے سڑکوں پر احتجاج کیا اور صدر کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ حزب اختلاف نے دوبارہ مواخذے کی تحریک پیش کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ حکومتی جماعت کے سربراہ نے اشارہ دیا ہے کہ صدر جلد ہی اپنے عہدے سے سبکدوش ہو سکتے ہیں۔
معیشت اور قومی سلامتی پر اثرات
صدر کے متنازع اقدامات سے نہ صرف سیاسی بحران پیدا ہوا بلکہ قومی معیشت اور سلامتی پر بھی سوالیہ نشان لگ گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ وہ معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں گے۔