پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں معمولی اضافہ، بیرونی مالی ضروریات کا دباؤ برقرار

پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں معمولی اضافہ، بیرونی مالی ضروریات کا دباؤ برقرار


اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے مطابق، 14 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 35 ملین ڈالر کا معمولی اضافہ ہوا، جس کے بعد مجموعی ذخائر 11.20 بلین ڈالر تک پہنچ گئے۔ تاہم، ملک کو بدستور بیرونی مالی ضروریات کے دباؤ کا سامنا ہے۔

مرکزی بینک کی رپورٹ کے مطابق، ملک کے کل مائع غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 15.95 بلین ڈالر تک پہنچ گئے، تاہم اسٹیٹ بینک نے ان ذخائر میں اضافے کے ذرائع کی وضاحت نہیں کی۔ دوسری جانب، کمرشل بینکوں کے پاس موجود ڈالر کے ذخائر 4.75 بلین ڈالر رہے۔

اس سے قبل، 7 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے میں اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 252 ملین ڈالر کی کمی ہوئی تھی، جس سے ذخائر گھٹ کر 11.17 بلین ڈالر رہ گئے تھے۔ اس کمی کی بنیادی وجہ بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں تھیں۔

اسی دوران، ملک کے مجموعی مائع زرمبادلہ کے ذخائر 181 ملین ڈالر کم ہو کر 15.863 بلین ڈالر پر آ گئے، جبکہ کمرشل بینکوں کے ذخائر 70 ملین ڈالر کے اضافے سے 4.696 بلین ڈالر تک پہنچ گئے۔

ملک کے بیرونی مالیاتی کھاتے میں ترسیلات زر میں اضافے اور برآمدات میں بہتری کے باعث بہتری آئی ہے، تاہم بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ ڈال رہی ہیں۔

رواں ماہ کے آغاز میں، فِچ ریٹنگز نے کہا تھا کہ پاکستان کو آئندہ سال بھی بڑی بیرونی مالی ضروریات کا سامنا رہے گا، اگرچہ ملک اپنے زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری لانے میں کامیاب رہا ہے۔

فِچ کے مطابق، پاکستان کو مالی سال 2025 میں 22 بلین ڈالر سے زائد کے بیرونی قرضے ادا کرنے ہیں، جن میں تقریباً 13 بلین ڈالر دوطرفہ ڈپازٹس شامل ہیں۔ ایجنسی نے خبردار کیا کہ “بڑے پیمانے پر قرضوں کی واپسی اور قرض دہندگان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر، پاکستان کے لیے مناسب بیرونی مالی وسائل کا بندوبست کرنا ایک چیلنج ہوگا۔”

پاکستان اس وقت 7 بلین ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت معاشی اصلاحات پر عمل کر رہا ہے، جس کا پہلا جائزہ اسی ماہ متوقع ہے۔ اس پروگرام کا مقصد پاکستان کو بڑے مالیاتی اور جاری کھاتوں کے خسارے جیسے گہرے اقتصادی مسائل سے نمٹنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔

فِچ ریٹنگز نے مزید کہا کہ اگر آئی ایم ایف جائزوں میں تاخیر کی وجہ سے بیرونی مالیاتی صورتحال خراب ہوتی ہے، تو اس سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، اگرچہ ملک نے زرمبادلہ کے ذخائر کی بحالی میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے اور آئی ایم ایف کے طے شدہ اہداف سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں