کراچی: سندھ ہائی کورٹ (SHC) نے پیر کے روز انسانی اسمگلنگ اور دستاویزات میں جعل سازی کے مقدمے میں سماجی کارکن صارم برنی کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔ ان پر 25 سے زائد بچوں کو غیر قانونی طور پر امریکہ میں گود لینے میں مدد دینے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
جون 2024 میں امریکی حکومت کی شکایت کے بعد، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (FIA) نے صارم برنی کو امریکہ سے واپسی پر انسانی اسمگلنگ کے الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا۔
عدالتی کارروائی اور وکلاء کے دلائل
آج ہونے والی سماعت میں، دفاعی وکیل عامر منصور قریشی نے دلائل دیے کہ کیس 2019 سے متعلق ہے، جبکہ ایف آئی اے نے ایف آئی آر 2024 میں درج کی۔
وکیل نے مزید کہا کہ الزامات قانونی دفعات سے مطابقت نہیں رکھتے اور یہ کہ صارم برنی نے پیش کردہ دستاویزات میں کوئی جعل سازی نہیں کی۔
تاہم، پراسیکیوشن کا موقف تھا کہ اسمگل شدہ بچیوں کے نام سرکاری ریکارڈ میں تبدیل کیے گئے۔ دفاعی وکیل نے دعویٰ کیا کہ صارم برنی ویلفیئر ٹرسٹ انٹرنیشنل (SBWTI) کے پاس بچوں کے اصل ناموں کی کوئی تصدیقی دستاویزات موجود نہیں۔
ضمانت مسترد، مزید قانونی کارروائی کا امکان
عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد صارم برنی کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی، جس سے مزید قانونی کارروائی کی راہ ہموار ہو گئی۔
مقدمے میں شامل الزامات اور دفعات
نومبر 2024 میں، ایف آئی اے نے صارم برنی، ان کی اہلیہ عالیہ نوید ملک اور دیگر افراد کے خلاف درج مقدمے میں مختلف سنگین دفعات شامل کیں، جن میں:
- پاکستان پینل کوڈ (PPC) کی دفعات:
- 420 (دھوکہ دہی اور بے ایمانی سے جائیداد حاصل کرنا)
- 468 (دھوکہ دہی کے لیے جعلسازی)
- 471 (جعلی دستاویز کو اصلی ظاہر کرنا)
- 201 (ثبوت مٹانے کا جرم)
- 109 (اعانت جرم)
- انسداد انسانی اسمگلنگ ایکٹ 2018 کی دفعات:
- 3 (انسانی اسمگلنگ)
- 4 (شدید نوعیت کے حالات)
- 5 (اعانت اور مجرمانہ سازش)
ان دفعات کے تحت عالیہ نوید ملک کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔
تحقیقات میں سنگین الزامات
تحقیقات کے مطابق، صارم برنی اور ان کے ساتھیوں نے عدالت کو گمراہ کرنے، جھوٹے بیانات دینے اور حقائق چھپانے کے لیے غلط معلومات فراہم کیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ صارم برنی ویلفیئر ٹرسٹ انٹرنیشنل اپنی ویب سائٹ پر انسانی حقوق، بچوں کے استحصال، جنسی حملوں، انسانی اسمگلنگ، گھریلو تشدد، اور دیگر جرائم کے خلاف قانونی مدد فراہم کرنے کا دعویٰ کرتا ہے، جبکہ تحقیقات میں خود انہی جرائم میں ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے ہیں۔
پاکستان میں بچوں کے تحفظ کی صورتحال
یونیسف کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں بچے جسمانی، نفسیاتی اور جنسی تشدد کے علاوہ اقتصادی استحصال اور اسمگلنگ جیسے سنگین مسائل کا شکار ہیں۔
پاکستان نے تقریباً 30 سال قبل بچوں کے حقوق کے کنونشن (CRC) کی توثیق کی تھی، تاہم آج تک کوئی مربوط چائلڈ پروٹیکشن سسٹم قائم نہیں کیا جا سکا جو بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہو۔