سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) نذر عباس کو سنگین غلطی کی وجہ سے عہدے سے ہٹا دیا، جس کے تحت مقدمات کو آئینی بینچ کے بجائے عام بینچ کے سامنے پیش کیا گیا۔
یہ مقدمات، جن میں کسٹمز ایکٹ 1969 کے قوانین کو چیلنج کیا گیا تھا، آئینی بینچ کے سامنے پیش کیے جانے تھے لیکن غلطی سے انہیں عام بینچ کے سامنے پیش کر دیا گیا۔
اس غلطی نے وقت اور وسائل کے ضیاع کا سبب بنا۔ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں کمیٹی نے ان مقدمات کو آئینی بینچ کے سامنے پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔
تین ججوں، جسٹس منصور، جسٹس عائشہ اور جسٹس عقیل، نے چیف جسٹس کو خط لکھا اور کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود مقدمات کو متعلقہ بینچ میں نہیں پیش کیا گیا، جو عدلیہ کی آزادی اور شفافیت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے مستقبل میں ایسی غلطیوں کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کا حکم دیا ہے، جبکہ آئندہ تمام مقدمات کو آئینی بینچ کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔