سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے جنگ بندی کا خیرمقدم کیا اور غزہ اور دیگر فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلاء ضروری قرار دیا۔ وزارت نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے عزم کا اظہار کرے اور دونوں فریقوں کو جنگ بندی کی پابندی کرنے اور علاقے میں دیرپا امن کے قیام کی کوشش کرنے کی اپیل کی۔ سعودی عرب کا ردعمل فلسطینی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے اس کے دیرینہ حمایت کی عکاسی کرتا ہے۔
ترکیہ کا دیرپا امن اور استحکام کی امید
ترک صدر رجب طیب اردوان نے امید ظاہر کی کہ جنگ بندی معاہدہ علاقے میں دیرپا امن کی طرف ایک قدم ثابت ہوگا۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ معاہدہ نہ صرف فلسطینیوں کے دکھوں کو کم کرے گا بلکہ علاقائی استحکام میں بھی معاون ثابت ہوگا۔ اردوان نے کہا، “مجھے امید ہے کہ یہ معاہدہ ہمارے فلسطینی بھائیوں اور پورے علاقے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔” ترکی فلسطین کی حمایت میں آواز اٹھاتا رہا ہے اور صدر کا بیان انقرہ کی اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ وہ اس تنازعہ کے حل کے لیے پرامن حل تلاش کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
متحدہ عرب امارات نے امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی اور احتساب کا مطالبہ کیا
متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید نے غزہ میں انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کا مطالبہ کیا۔ متحدہ عرب امارات طویل عرصے سے فلسطین کی حمایت کرتا آیا ہے۔