مکہ مکرمہ میں گزشتہ جون میں درجہ حرارت 51.8 ڈگری سیلسیس (125 ڈگری فارن ہائیٹ) تک پہنچ گیا تھا
سعودی عرب میں گزشتہ برس حج کے دوران 1,300 عازمین کی اموات نے شدید گرمی کے اثرات سے بچاؤ کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کیا تھا، اور ماہرین کے مطابق، بھیڑ کے انتظامات اہم ترین قدم ہیں۔
گزشتہ جون میں مکہ مکرمہ میں 1.8 ملین عبادت گزاروں کے درمیان درجہ حرارت 51.8 ڈگری سیلسیس (125 ڈگری فارن ہائیٹ) تک پہنچ گیا تھا۔ سعودی حکام نے بتایا کہ 1,301 اموات میں سے 83% افراد کے پاس حج کے اجازت نامے نہیں تھے، اس لیے وہ ایسی سہولتوں تک رسائی نہیں حاصل کر سکے جو حج کو زیادہ برداشت کے قابل بنانے کے لیے فراہم کی جاتی ہیں، جیسے ایئر کنڈیشنڈ خیمے۔
یہ 2024 میں گرمی کی وجہ سے ہونے والے تباہ کن اثرات کی ایک نمایاں مثال تھی، جسے کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس نے جمعہ کو “سب سے گرم سال” قرار دیا۔
سعودی حکام نے اس سال کے حج کے لیے تیاریوں کی تفصیل فراہم نہیں کی ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بار گزشتہ سال کی مانند صورتحال کے دہرائے جانے سے بچنے کی کوشش کی جائے گی۔