ممبئی پولیس بالی ووڈ اداکار سيف علی خان پر 16 جنوری کو ان کے باندرا کے گھر میں ہونے والے مبینہ ڈکیتی کے حملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
سيف علی خان اور ان کی بیوی کرینہ کپور کے بیانات میں تضادات اور میڈیکل رپورٹوں میں عدم مطابقت نے کیس کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
سيف کے مطابق، وہ اور کرینہ اپنے بیڈروم میں موجود تھے جب انہیں اپنے چھوٹے بیٹے جہ کی نینی ایلی یاما فلپس کی آواز آئی۔ وہ فوراً موقع پر پہنچے، جہاں سيف نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے متعدد چھریوں کے وار کے باوجود حملہ آور کو قابو کر لیا۔
اس کے برعکس، کرینہ کا کہنا تھا کہ وہ 12 ویں منزل سے نیچے آئیں اور سيف کو پہلے ہی حملہ آور کے ساتھ دست و گریباں پایا، جس سے واقعات کے تسلسل پر سوالات اٹھے ہیں۔
میڈیکل رپورٹ کی خامیاں
مزید الجھن میں اضافہ کرتے ہوئے، سيف کی میڈیکل رپورٹ میں تضاد سامنے آیا ہے۔ شیو سینا کے رہنما سنجے نروپم نے سيف کی چھ گھنٹے طویل سرجری کے بعد جلد صحت یاب ہونے پر سوالات اٹھائے ہیں۔ اس کے علاوہ، رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سيف کو ہسپتال ان کے دوست افسر زیدی نے پہنچایا تھا، نہ کہ ان کے بیٹے ابراہیم نے، جیسے پہلے دعویٰ کیا گیا تھا۔
سی سی ٹی وی ویڈیو میں تضاد
عمارت کے سی سی ٹی وی فوٹیج کی بھی چھان بین کی جا رہی ہے، جس میں ماہرین نے سوال اٹھایا کہ آیا ویڈیو میں جو حملہ آور نظر آ رہا ہے، وہ وہی شخص تھا جو حملے کا ذمہ دار تھا۔ خاص طور پر، مشتبہ شخص پر خون کے دھبے نہیں تھے، حالانکہ سيف کو چھ بار چھرا گھونپا گیا تھا۔
سیکورٹی میں اضافہ
حملے کے بعد، ممبئی پولیس نے سيف کے باندرا رہائش گاہ کے باہر سکیورٹی بڑھا دی ہے، دو کانسٹبلوں کو شفٹوں میں تعینات کیا گیا ہے اور اضافی کیمروں اور کھڑکیوں کے گرلز کے ذریعے نگرانی کو مزید مؤثر بنایا گیا ہے۔
سابق آئی پی ایس افسر نرملا کاؤر نے اس بات پر زور دیا کہ پولیس کو عدالتی کارروائی میں ان تمام تضادات کو واضح کرنے کے لیے سرکاری ورژن پیش کرنا چاہیے۔