رومانیہ کے صدر مارسل چیولاچو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے اینڈریو ٹیٹ اور ان کے بھائی ٹرسٹن ٹیٹ کے معاملے پر دباؤ ڈالنے کی خبروں کی سختی سے تردید کی ہے۔
سی این این کے مطابق، ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ امریکی حکام نے رومانیہ کی حکومت سے اس کیس میں مداخلت کی کوشش کی۔ سابق کیک باکسر ٹیٹ برادران کے پاس امریکی اور برطانوی دہری شہریت ہے۔
فنانشل ٹائمز نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینیل نے رومانیہ کے وزیر خارجہ ایمیل ہوریزینو سے اس کیس پر بات چیت کی اور برادران کے پاسپورٹ واپس کرنے اور انہیں سفر کی اجازت دینے کی درخواست کی۔
اس دعوے کے بعد، چار خواتین، جنہوں نے ٹیٹ پر جنسی زیادتی کا الزام لگایا تھا، نے اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا اور ٹرمپ انتظامیہ سے مقدمے میں عدم مداخلت کی اپیل کی۔
دوسری جانب، چیولاچو نے منگل، 18 فروری 2025 کو ایکس (ٹوئٹر) پر ایک بیان میں ان تمام خبروں کی تردید کی۔ انہوں نے لکھا:
“امریکہ نے رومانیہ سے کسی بھی غیر ملکی انفلوئنسرز کے قانونی معاملات پر کوئی درخواست نہیں کی، جنہیں رومانیہ کے حکام تحقیقات کا سامنا ہے۔ @MAERomania اور @RichardGrenell کی گفتگو میں یا اس کے بعد کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا! رومانیہ اور امریکہ شہریوں کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کے حوالے سے یکساں اقدار رکھتے ہیں۔”
رومانیہ کے وزیر خارجہ ہوریزینو نے بھی وضاحت دی کہ میونخ کانفرنس کے دوران ان کی گرینیل سے محض ایک غیر رسمی ملاقات ہوئی تھی اور اس میں کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا۔
مزید برآں، ٹیٹ اور ان کے بھائی کو تین سال قبل رومانیہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر زیادتی، کم عمر لڑکیوں کی اسمگلنگ، منی لانڈرنگ اور منظم جرائم پیشہ گروہ بنانے کے الزامات ہیں۔ دونوں بھائیوں پر رومانیہ سے باہر جانے پر پابندی عائد ہے۔