جہاز کے حادثے میں بطخوں کے آثار کا انکشاف: ابتدائی رپورٹ میں اہم تفصیلات

جہاز کے حادثے میں بطخوں کے آثار کا انکشاف: ابتدائی رپورٹ میں اہم تفصیلات


ایک ابتدائی رپورٹ کے مطابق، جنوبی کوریا میں گزشتہ ماہ پیش آنے والے جہاز کے حادثے میں، دونوں انجنوں میں بطخوں کے باقیات پائے گئے ہیں، جبکہ حکام اب بھی اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ اس واقعے کی وجہ کیا تھی، جو جنوبی کوریا کی سرزمین پر اب تک کا سب سے مہلک ہوائی حادثہ تھا۔

چھ صفحات پر مشتمل یہ رپورٹ جنوبی کوریا کے حکام نے ایک ماہ بعد جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بوئنگ 737-800 جہاز کے دونوں انجنوں میں بائیکال ٹیئلز کی ڈی این اے پائی گئی، جو ایک قسم کی موسمی پرندہ ہے جو سردیوں کے موسم میں جنوبی کوریا آتی ہے۔

لیکن رپورٹ میں اس بات کا کوئی ابتدائی نتیجہ نہیں نکالا گیا کہ جہاز کیوں بغیر لینڈنگ گیئر کے زمین پر اُتر آیا، اور یہ بھی واضح نہیں ہو سکا کہ پرواز کے آخری چار منٹ میں فلائٹ ڈیٹا ریکارڈرز کیوں ریکارڈنگ بند کر دی تھی۔

جے جے ایئر کی پرواز جو 29 دسمبر کو بنکاک سے روانہ ہوئی تھی، نے ایمریجنسی بیلی لینڈنگ کے دوران میوان ایئرپورٹ کے رن وے کو عبور کیا اور نیویگیشن کا سامان رکھنے والی ایک ڈھلوان پر جا کر گر کر تباہ ہو گئی، جس کے نتیجے میں 181 میں سے صرف دو افراد بچ پائے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حادثے کے بعد آگ اور جزوی دھماکا ہوا، اور دونوں انجن ڈھلوان کے مٹی کے ڈھیر میں دفن ہو گئے، جب کہ جہاز کا اگلا حصہ ڈھلوان سے 30 سے 200 میٹر تک پھیل گیا۔

رپورٹ کے مطابق، تحقیقات میں انجنز کی مکمل جانچ، پرواز اور ایئر ٹریفک کنٹرول کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جائے گا، اور ڈھلوان، مقامی نیویگیشن سازوسامان اور پرندوں کے ٹکرانے کے شواہد کی بھی تحقیقات کی جائے گی۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پرواز کے دوران پائلٹس کو پرندوں کے جھرمٹ کے بارے میں آگاہی تھی اور پرندوں کے ٹکرانے کے بعد جہاز نے ایمرجنسی کال (میڈے x 3) کی تھی۔


اپنا تبصرہ لکھیں