بھارت کی جنوبی ریاستوں میں علاقائی عدم مساوات: عدم اطمینان کی وجوہات

بھارت کی جنوبی ریاستوں میں علاقائی عدم مساوات: عدم اطمینان کی وجوہات


بھارت کی جنوبی ریاستوں نے بھارت کے کل ٹیکس کی آمدنی میں تقریباً 60 فیصد حصہ ڈالا، مگر انہیں وفاقی فنڈز کا صرف 35 فیصد حصہ ملتا ہے۔ جنوبی ریاستوں کی آبادی کی شرح شمالی ریاستوں کے مقابلے میں آدھی ہونے کے باوجود، انہیں ہر مرتبہ اسمبلی حدود میں کمی کا سامنا رہا۔

حال ہی میں کیے گئے ایک سروے میں بتایا گیا کہ جنوبی شہریوں کا 70 فیصد حصہ محسوس کرتا ہے کہ انہیں قومی پالیسی سازی میں مناسب نمائندگی نہیں ملتی، جس کے نتیجے میں علاقائی خودمختاری کے مطالبات بڑھ رہے ہیں۔

ایک اور مسئلہ بھارتی فوج میں نسلی تقسیم کا ہے، جہاں علاقائی وابستگیاں کسی حد تک ناانصافی، ترقی، تعیناتیوں اور فلاحی فوائد کے حوالے سے مسائل پیدا کرتی ہیں۔ بھارتی مصنف کاوشک رائے نے اپنی کتاب “India and World War II: War, Armed Forces, and Society, 1939–45” میں کہا تھا کہ برطانوی دور میں بھارتی فوج میں نسلی اور فرقہ وارانہ دشمنی نہیں تھی، لیکن آزادی کے بعد اس موضوع پر تحقیق کا فقدان رہا۔

آج کے بھارتی فوج میں اقلیتی فوجیوں کو زیادہ ہراسانی اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے، جو کہ بھارتی فوج کی طاقت کو متاثر کرتا ہے۔

جنوبی ریاستوں کے شہری حکومت کی طرف سے نظرانداز ہونے اور وسائل کی غیر مساوی تقسیم کے باعث خودمختاری کے مطالبات میں شدت آ گئی ہے۔ مزید یہ کہ جنوبی ریاستیں ہندی کو قومی زبان بنانے کی کوششوں کو اپنے ثقافتی تشخص کے لیے ایک خطرہ سمجھتی ہیں۔


اپنا تبصرہ لکھیں