پاکستان کے مفاد کے لیے پی ٹی آئی رہنماؤں کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کی حمایت

پاکستان کے مفاد کے لیے پی ٹی آئی رہنماؤں کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کی حمایت


اسلام آباد: پاکستان کی معیشت اور سیکیورٹی کو درپیش سنگین چیلنجز کے پیش نظر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت نے قومی مفاد کو اولین ترجیح دیتے ہوئے حکومت کے ساتھ مذاکرات کی بھرپور حمایت کی ہے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پی ٹی آئی اپنی “مطالبات کی چارٹر” آئندہ ہفتے ہونے والے اجلاس میں پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔ دونوں فریقین پہلے ہی 23 دسمبر اور 2 جنوری کو مذاکرات کے دو دور مکمل کر چکے ہیں۔

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، “پاکستان ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم اس کے لیے مذاکرات کریں گے۔”

انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کی قومی ایکشن پلان کمیٹی کے اجلاس میں دیے گئے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں نومبر میں ہونے والے پی ٹی آئی مظاہروں کے دوران گولیاں نہیں چلائی گئیں، اس حقیقت کو جھٹلانا وزیر اعظم کے شایانِ شان نہیں۔

پی ٹی آئی کے دعوے کے مطابق، 26 نومبر کے مظاہروں میں 13 حامی جاں بحق، 58 زخمی اور 45 لاپتہ ہیں، جبکہ جھڑپوں میں 5 قانون نافذ کرنے والے اہلکار بھی شہید ہوئے۔

سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا، “مذاکرات کی ضرورت پی ٹی آئی کو نہیں بلکہ پاکستان کو ہے۔”

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی کے دوران قریشی نے خبردار کیا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو ملک میں جمہوریت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کو سنجیدگی سے آگے بڑھائے۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے مذاکرات کے دوسرے دور کے بعد بتایا کہ ماحول بہتر تھا، اور پی ٹی آئی اپنی مطالبات کی فہرست آئندہ اجلاس میں پیش کرے گی۔

پی ٹی آئی نے اپنے بانی عمران خان اور دیگر کارکنان کی رہائی اور 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں