پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ملک میں حالیہ انٹرنیٹ کی سست رفتاری کے بارے میں اپنی تحقیقات مکمل کر لی ہیں اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ایک جامع رپورٹ پیش کی ہے۔
تحقیقات میں وی آر پی این (ویئرچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس) کے بڑھتے ہوئے استعمال کو بینڈوڈتھ پر دباؤ ڈالنے والی ایک بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے پی ٹی اے نے انٹرنیٹ کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے بینڈوڈتھ میں اضافے کی سفارش کی ہے۔
پی ٹی اے کی رپورٹ میں تمام ٹیلی کام آپریٹرز بشمول پی ٹی سی ایل سے معلومات حاصل کی گئیں، جن میں یہ مسائل رپورٹ ہوئے کہ سوشل میڈیا، ویب براؤزنگ اور اوور دی ٹاپ (او ٹی ٹی) پلیٹ فارمز پر کارکردگی متاثر ہوئی۔ صارفین نے سست روی اور خلل کا سامنا کیا۔
تحقیقات کے نتائج میں شامل ہیں:
- سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر بلاکنگ کے مسائل کی شکایات۔
- ٹک ٹاک جیسے بڑے ایپلیکیشنز پر ڈیٹا ٹریفک میں کمی۔
- او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر کارکردگی کے مسائل۔
- پی ٹی سی ایل جیسے فکسڈ لائن آپریٹرز نے بھی سوشل میڈیا خدمات میں خلل کی اطلاع دی۔
- ویڈیو اسٹریمنگ، وائس اور ویڈیو کالز، اور عام ویب براؤزنگ میں تاخیر۔
پی ٹی اے کی رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ وی پی این کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے بینڈوڈتھ پر جو بوجھ پڑا ہے، اس کے حل کے لیے فوری طور پر بینڈوڈتھ میں اضافے کی ضرورت ہے۔ اتھارٹی نے ٹیلی کام آپریٹرز سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے انفراسٹرکچر کو انٹرنیٹ کی بڑھتی ہوئی طلب کے مطابق ڈھالیں، خاص طور پر ایسے سرگرمیوں کے لیے جو زیادہ بینڈوڈتھ کی ضرورت ہوتی ہیں جیسے کہ اسٹریمنگ اور ریل ٹائم کمیونیکیشن۔