کُرم کی بندش پر مظاہرہ کرنے والے بلدیاتی نمائندوں کا انتباہ: استعفیٰ دینے کی دھمکی

کُرم کی بندش پر مظاہرہ کرنے والے بلدیاتی نمائندوں کا انتباہ: استعفیٰ دینے کی دھمکی


کرّم: کُرم ضلع میں راستوں کی مسلسل بندش کے خلاف چھ دن سے جاری دھرنے کے دوران بلدیاتی نمائندوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر راستے نہ کھولے گئے تو وہ اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیں گے۔

اپر کُرم تحصیل کے چیئرمین آغا مظمل حسین نے کہا ہے کہ اگر راستوں کی بندش جاری رہی تو وہ دیگر بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ مل کر اپنے عہدے چھوڑ دیں گے۔

تقریباً ڈھائی ماہ سے افغان بارڈر اور پشاور-پاراچنار روڈ سمیت اہم راستے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہیں۔ یہ صورتحال اُس وقت مزید خراب ہوگئی جب مسافر گاڑیوں پر حملے کے بعد کُرم میں ایک اور تنازع نے جنم لیا۔

اپر کُرم کے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ روزمرہ کی اشیائے ضروریہ، جیسے خوراک، ایندھن اور ادویات کی قلت نے عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ ان ہی مسائل کے سبب شہری چھ دن سے پاراچنار پریس کلب کے سامنے دھرنا دیے ہوئے ہیں۔

دھرنے میں اپنی تقریر کے دوران چیئرمین حسین نے دعویٰ کیا کہ علاج کی سہولت نہ ملنے کی وجہ سے اسپتالوں میں 100 سے زائد بچے جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ کینسر اور دیگر بیماریوں کی وجہ سے اتنے ہی لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر فوری طور پر راستے نہ کھولے گئے تو وہ اور دیگر بلدیاتی نمائندے استعفیٰ دے دیں گے۔

ادھر ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نہ صرف پاراچنار بلکہ اپر کُرم کے 100 سے زائد سرحدی دیہات بھی شدید متاثر ہیں۔ بوشہرہ، مقبل، برکی، تری منگل اور پیواڑ میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے۔

اسی طرح شلوزان، ملانہ، لقمان خیل، زیران اور کردمن میں پیٹرولیم مصنوعات، ادویات اور خوراک کی دستیابی مکمل طور پر بند ہو چکی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات کیے جا رہے ہیں


اپنا تبصرہ لکھیں