پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات میں پیشرفت


افغان حکومت نے پاکستان میں اپنے سفیر کی تقرری کا اعلان کیا ہے، یہ فیصلہ پاکستان کی جانب سے کابل میں اپنے ناظم الامور کو سفیر کا درجہ دینے کے ساتھ ہی کیا گیا ہے۔ افغان قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی بھی جلد ہی اسلام آباد کا دورہ کرنے والے ہیں، جو دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں ممکنہ بہتری کا اشارہ ہے۔ افغان وزارت خارجہ نے پاکستان کے حالیہ فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے جس کے تحت عبید الرحمن نظامی کو سفیر کا درجہ دیا گیا ہے، جو اس سے قبل کابل میں پاکستان کے ناظم الامور کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ یہ اگست 2021 میں طالبان کے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد پہلی بار ہے کہ پاکستان نے باضابطہ طور پر افغانستان میں سفیر مقرر کیا ہے۔ جواباً، افغانستان نے سفارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کی باہمی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر اسلام آباد میں اپنے سفیر کی تقرری کی تصدیق کی ہے۔ اگرچہ نو مقرر شدہ افغان سفیر کا نام باضابطہ طور پر ظاہر نہیں کیا گیا ہے، لیکن سفارتی ذرائع نے اشارہ دیا ہے کہ مولوی سردار احمد شکیب، جو اس وقت پاکستان میں طالبان کے اعلیٰ نمائندے ہیں، کو سفارتی رینک پر ترقی دی جا سکتی ہے۔ یہ اعلان بیجنگ میں اس ہفتے کے اوائل میں پاکستان، افغانستان اور چین کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی ایک اہم سہ فریقی ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے، جس کا مقصد علاقائی تعاون کو بڑھانا تھا۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر پاکستان کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا: “مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہے کہ حکومت پاکستان نے کابل میں اپنے ناظم الامور کے عہدے کو سفیر کے رینک تک بلند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔” دریں اثنا، افغان نیوز ایجنسی طلوع نیوز نے رپورٹ کیا کہ امیر خان متقی پاکستان کی جانب سے دی گئی سرکاری دعوت پر اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔ تین روزہ دورے میں دوطرفہ مسائل کی ایک وسیع رینج پر توجہ دی جائے گی اور اسے اعلیٰ سطحی سفارتی روابط کو فروغ دینے کے لیے ایک اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ سیاسی تجزیہ کار ان پیشرفتوں کو افغانستان-پاکستان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اہم سمجھتے ہیں، جو گزشتہ چار سالوں سے سرحدی جھڑپوں، پناہ گزینوں کی بے دخلی، اور سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے کشیدہ رہے ہیں۔ ایک سیاسی تجزیہ کار سید عبداللہ صادق نے کہا کہ اگرچہ افغانستان نے ابھی تک کسی بھی ملک سے باضابطہ تسلیم حاصل نہیں کیا ہے، “ہمسایہ اور مسلم ممالک ہونے کی وجہ سے، تاریخی تعلقات کی بنیاد پر سیاسی مکالمے کے ذریعے مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔” ایک اور تجزیہ کار خلیل ندیم نے افغانستان کے ساتھ پاکستان کی سٹریٹیجک ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا، “افغانستان کے ہندوستان، سابق سوویت ریاستوں اور عرب ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔ پاکستان کو اپنے علاقائی مفادات کو محفوظ بنانے کے لیے کابل کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی ضرورت ہے۔”


اپنا تبصرہ لکھیں