آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) کے بیان کے مطابق، پرنس رحیم الحسینی کو بدھ کے روز شیعہ اسماعیلی مسلمانوں کے پچاسویں وراثتی امام کے طور پر نامزد کیا گیا۔ یہ اعلان ان کے والد پرنس کریم آغا خان چہارم کی وصیت کھولنے کے بعد کیا گیا۔
آغا خان چہارم کا انتقال
پرنس کریم آغا خان، جو اپنی عالمی ترقیاتی کوششوں اور دولت کے لیے مشہور تھے، 4 فروری 2025 کو 88 سال کی عمر میں لزبن، پرتگال میں انتقال کر گئے۔ لزبن اسماعیلی امامت کا مرکز بھی ہے۔
پرنس رحیم الحسینی – نیا روحانی پیشوا
پرنس رحیم 12 اکتوبر 1971 کو پیدا ہوئے اور وہ پرنس کریم آغا خان اور ان کی پہلی اہلیہ، پرنسس سلیمہ (سابقہ برطانوی ماڈل سارہ کروکر پول) کے بڑے بیٹے ہیں۔ ان کے والدین کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہیں۔
ترقیاتی شعبے میں سرگرم
پرنس رحیم AKDN کی ماحولیاتی اور موسمیاتی کمیٹی کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔ انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف اسماعیلی اسٹڈیز اور اسماعیلی کمیونٹی کے سماجی و حکومتی اداروں میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
آغا خان کی وراثت اور عقیدہ
اسماعیلی عقیدے کے مطابق، آغا خان کا نسب حضرت محمدﷺ کے داماد حضرت علی اور ان کی بیوی حضرت فاطمہؓ سے جڑتا ہے۔ لفظ “آغا خان” ترکی اور فارسی الفاظ کا مجموعہ ہے، جس کے معنی “حکمران سردار” کے ہیں۔
اسماعیلی کمیونٹی کی عالمی موجودگی
دنیا بھر میں تقریباً 1.5 کروڑ اسماعیلی افراد بستے ہیں، جو شمالی امریکہ، یورپ، جنوبی ایشیا، مشرق وسطیٰ، وسطی ایشیا اور افریقہ میں پائے جاتے ہیں۔
آغا خان چہارم کی قیادت
پرنس کریم آغا خان چہارم 13 دسمبر 1936 کو جنیوا میں پیدا ہوئے اور 11 جولائی 1957 کو 20 سال کی عمر میں اپنے دادا، سر سلطان محمد شاہ آغا خان کے انتقال کے بعد اسماعیلی کمیونٹی کے امام بنے۔
تقریباً سات دہائیوں تک انہوں نے اسماعیلی کمیونٹی کی قیادت کی، اور سماجی ترقی، تعلیم اور اقتصادی ترقی کے فروغ کے لیے ایشیا، افریقہ اور دیگر خطوں میں بے شمار خدمات انجام دیں۔