اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ مذاکرات آگے بڑھانے کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کے لیے تیار ہے۔ یہ بیان پی ٹی آئی کے حکومت کے ساتھ مذاکرات سے انکار کرنے کے بعد آیا۔
پی ٹی آئی نے تین میٹنگز کے بعد مذاکرات چھوڑ دیے تھے، اور الزام عائد کیا کہ حکومت اس کے مطالبات — “سیاسی قیدیوں” کی رہائی اور 9 مئی 2023 اور 24-27 نومبر 2024 کے واقعات پر عدالتی کمیشن کی تشکیل — کو سنجیدہ نہیں لے رہی۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ سیاسی کشیدگی کو کم کرنا چاہتے ہیں اور پوری دل سے مذاکرات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں کیونکہ ملک مزید نقصان برداشت نہیں کر سکتا۔
وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے پیشکش کو بہت سنجیدگی سے قبول کیا۔ “ہم نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی اور اسپیکر کی سہولت سے مذاکرات کا آغاز کیا۔ انھوں نے اپنے مطالبات تحریری طور پر دیے، پھر ہماری کمیٹی نے کہا کہ ہم بھی تحریری طور پر جواب دیں گے۔ اگلی میٹنگ 28 جنوری کو ہونی تھی، مگر انھوں نے بات چیت سے پیچھا چھڑا لیا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی کمیٹی کے ارکان نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے کہا کہ جب وہ اپنے مطالبات تحریری طور پر دے چکے ہیں تو ہمیں بھی تحریری جواب دینا چاہیے۔
وزیراعظم نے 2018 کے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب پی ٹی آئی کے عمران نیازی نے انہیں بتایا تھا کہ ان کی حکومت ایک پارلیمانی کمیٹی بنائے گی اور وہ اپوزیشن بینچوں سے ارکان نامزد کریں۔ لیکن اب تک اس کمیٹی کی صرف ایک یا دو میٹنگز ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2018 کی ہاؤس کمیٹی اور 2024 کے انتخابات کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی کمیٹی دونوں کو تحقیقات کرنی چاہییں۔ “یہ دونوں طرف کا معاملہ ہے۔”
وزیراعظم نے کہا کہ وہ بھرپور نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہیں تاکہ ملک آگے بڑھ سکے۔ “ملک مزید نقصان برداشت نہیں کر سکتا۔”