ٹرمپ انتظامیہ کا دہشت گردی کے حامی غیر ملکیوں کے خلاف صدارتی حکم نامہ جاری، حکم نامہ میں مبہم زبان کا استعمال خدشہ ہے مذہبی سیاسی عقائد کی بنیاد پر ملک بدری اور امریکہ بین کا خدشہ

ٹرمپ انتظامیہ کا دہشت گردی کے حامی غیر ملکیوں کے خلاف صدارتی حکم نامہ جاری، حکم نامہ میں مبہم زبان کا استعمال خدشہ ہے مذہبی سیاسی عقائد کی بنیاد پر ملک بدری اور امریکہ بین کا خدشہ


رپورٹ: راجہ زاہد اختر خانزادہ( نمائیندہ جنگ/ جیو نیوز)

واشنگٹن، ڈی سی – امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا صدارتی حکم نامہ جاری کیا ہے جس کا عنوان “امریکہ کو غیر ملکی دہشت گردوں اور دیگر قومی سلامتی و عوامی تحفظ کے خطرات سے محفوظ رکھنا” ہے۔ اس حکم نامے کا مقصد ایسے غیر ملکیوں کی شناخت، جانچ اور ممکنہ ملک بدری ہے جو امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھے جاتے ہیں۔ اس حکم نامے میں خاص طور پر ان افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے جو دہشت گرد تنظیموں جیسے حماس اور حزب اللہ کی حمایت کرتے ہیں، جس سے امریکہ میں بین الاقوامی طلبا اور زائرین کے لیے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

حکم نامے کی نمایاں خصوصیات جسکے تحت نشانہ بنائے گئے افراد میں وہ غیر ملکی افراد شامل ہونگے جو دہشت گرد تنظیموں، جیسے حماس، حزب اللہ، یا دیگر تنظیموں کی حمایت کرتے ہیں اور جنہیں امریکہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ تصور کرتا ہے۔ایسے طلبا، ملازمین اور مہاجرین جو ان تنظیموں سے وابستہ مظاہروں یا سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں، انہیں بھی فوری ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔ اس حکم نامہ میں تحقیقات جانچ اور ملک بدری کے اقدامات کیلئے ہوم لینڈ سیکیورٹی، محکمہ خارجہ، اور انٹیلی جنس ایجنسیاں سخت نگرانی اور جانچ کے اقدامات کریں گی تاکہ ممکنہ خطرات کی نشاندہی کی جا سکے۔
اس حکم نامہ کی تحت ایسے غیر ملکی جو پہلے ہی امریکہ میں موجود ہیں اور امریکہ مخالف نظریات رکھتے ہیں یا نفرت انگیز نظریے کی تبلیغ کرتے ہیں، انہیں ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔ جبکہ ویزا رکھنے والوں کی سخت جانچ، خاص طور پر ان افراد کی جو مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا، اور شمالی افریقہ جیسے دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں سے آتے ہیں۔ اس حکم نامہ سے امریکہ میں رہنے والے جو افراد متاثر ہوسکتے ہیں ان میں وہ بین الاقوامی طلبا جو امریکی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں جبکہ اس حکم نامہ کے تحت ان بین الاقوامی طلبا کے سیاسی سرگرمیوں یا مظاہروں میں حصہ لینے پر کڑی نگرانی کی جائے گی۔ اسطرح یہاں رہنے والے پناہ گزینوں اور مہاجرین کو بھی اضافی جانچ کا سامنا کرنا پڑے گا اور دیھا جائیگا کہ ان کے ارادے قومی سلامتی کے مطابق ہیں۔
اس حکم نامہ کی تحت غیر شہری رہائشی وہ افراد جو گرین کارڈ یا امریکہ میں رہائش کا ویزا رکھتے ہیں اگر وہ امریکی اقدار کے مطابق نہ ڈھل سکیں یا دشمنانہ سرگرمیوں میں ملوث ہوں، انہیں ملک بدر کیا جا سکتا۔اس حکم نامہ کی عالمی سطح پر ممکنہ اثرات میں وہ ممالک ہونگے جو امریکہ کے ساتھ انٹیلی جنس تعاون فراہم کرنے میں ناکام ہیں، اسلیئے ان کے شہریوں کو امریکہ کا ویزا جاری کرنے میں سختی کا سامنا ہوگا۔
جبکہ دہشت گردی سے منسلک ممالک پر اضافی پابندیاں یا سفارتی دباؤ ڈالا جا سکتا ہے تاکہ خطرات کی نشاندہی میں تعاون کیا جا سکے۔
انسانی حقوق اور مذہبی آذادی کے حوالہ سے تعلق رکھنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ حکم نامہ داخلی اور عالمی سطح پر شدید بحث کا باعث بنے گا انکا کہنا ہے کہ یہ انکے گذشتہ دور اقتدار میں جاری کردہ “مسلمان بین” جیسا ہی حکم نامہ ہے جسمیں بغیر نام لیئے مسلمانوں کو اور ان ممالک کو نشانہ بنایا گیا ہے جہاں مسلمان بڑی تعداد میں آباد ہیں
اس ضمن میں حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے تاکہ غیر ملکی افراد امریکہ کی آزادیوں کا غلط استعمال کر کے نفرت یا تشدد کو فروغ نہ دے سکیں۔ صر ٹرمپ کے ناقدین اوت شہری حقوق کے ادارے اور مہاجرین کی وکالت کرنے والے گروپس خبردار کرتے ہیں کہ یہ حکم نسلی امتیاز، مسلمانوں کو نشانہ بنانے، اور آزادی اظہار پر قدغن کا باعث بن سکتا ہے۔ اس حکم نامہ سے امریکی کمیونٹیز پر ممکنہ اثرات
میں حکم نامے میں “امریکہ مخالف نظریات” اور “جذب ہونے” کی مبہم زبان سے خدشہ ہے کہ یہاں رہنے والے افراد کو ان کے سیاسی عقائد یا ثقافتی طرز عمل کی بنیاد پر بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ قانونی ماہرین کو خدشہ ہے کہ اس سے امریکہ میں غیر شہریوں کے آئینی حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس حکم نامے کے تحت فوری اقدامات کیلئے وفاقی ایجنسیوں کو 60 دن کے اندر ایک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے جس میں ان ممالک اور افراد کی نشاندہی کی جائے گی جو سب سے زیادہ خطرہ لاحق کرتے ہیں۔ اسضمن میں ویزا پالیسیوں کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ خطرناک علاقوں سے آنے والے افراد پر پابندیاں سخت کی جا سکیں۔ غیر ملکی طلبا، ملازمین اور زائرین کو سوشل میڈیا کی نگرانی اور سیاسی سرگرمیوں میں شمولیت کے حوالے سے سخت جانچ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

واضع رہے کہ یہ پالیسی دہشت گردی اور قومی سلامتی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے سب سے سخت اقدامات میں سے ایک ہے، جو امیگریشن اور بین الاقوامی تعلقات پر اس کے وسیع موقف کی عکاسی کرتی ہے۔ جیسے جیسے وفاقی ایجنسیاں ان ہدایات پر عمل درآمد شروع کریں گی، مزید اپ ڈیٹس متوقع ہیں۔

اس صدارتی حکم نامہ کی کاپی وائیٹ ہاؤس کی اس ویب سائیٹ پر دیکھی جاسکتی ہے

https://www.whitehouse.gov/presidential-actions/2025/01/protecting-the-united-states-from-foreign-terrorists-and-othernational-security-and-public-safety-threats


اپنا تبصرہ لکھیں