ویٹیکن نے ہفتے کے روز ایک بیان میں تصدیق کی کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں پوپ فرانسس کی صحت مزید بگڑ گئی ہے۔ انہیں سانس کی شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں خون کی منتقلی کی ضرورت پیش آئی۔ ویٹیکن کے مطابق، اگرچہ پوپ ہوش میں ہیں اور دن کا زیادہ تر وقت کرسی پر گزارا، لیکن ان کی حالت گزشتہ دن کے مقابلے میں زیادہ خراب ہو گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ “فی الحال ان کی صحت کی پیش گوئی تشویشناک ہے۔” پوپ کو 14 فروری کو روم کے جیمیلی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا، جب کئی دنوں تک سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنے کے بعد ڈاکٹروں نے ان میں دہری نمونیا کی تشخیص کی، جو دونوں پھیپھڑوں کو متاثر کرنے والا ایک سنگین انفیکشن ہے۔
ہفتے کو بتایا گیا کہ سانس کی شدید تکلیف کے باعث ڈاکٹروں کو ہائی فلو آکسیجن دینی پڑی۔ ٹیسٹوں میں پلیٹلیٹس کی کم تعداد پائی گئی، جس کی وجہ سے خون کی منتقلی ضروری قرار دی گئی، کیونکہ یہ انیمیا کی علامت ہو سکتی ہے۔
ویٹیکن کے بیان میں کہا گیا، “پوپ کی حالت اب بھی نازک ہے” اور وہ ابھی تک خطرے سے باہر نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ، پوپ فرانسس اس اتوار کو عوامی دعا کے لیے بھی سامنے نہیں آئیں گے، یہ مسلسل دوسرا ہفتہ ہے جب وہ عقیدت مندوں کے ساتھ دعا کی روایتی تقریب میں شریک نہیں ہو سکیں گے۔
دہری نمونیا ایک خطرناک انفیکشن ہے جو دونوں پھیپھڑوں میں سوزش اور داغ پیدا کرتا ہے، جس سے سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے۔ ویٹیکن نے ان کی حالت کو پیچیدہ قرار دیا ہے، جس کی وجہ مختلف جراثیموں کا مجموعی حملہ بتایا گیا ہے۔