ہیوسٹن: قوالی کی شب میں کرسی کا چکر، پاکستانی نژاد پولیس چیف مکا لگنے سے زخمی۔


ہیوسٹن: قوالی کی شب میں کرسی کا چکر، پاکستانی نژاد پولیس چیف مکا لگنے سے زخمی۔

پاکستانی کمیونٹی کا قوالی پروگرام ہنگامہ خیز واقعے کی نظر ، گواہی نے رخ بدل دیا

رپورٹ: راجہ زاہد اختر خانزادہ

ہیوسٹن : گزشتہ شب ہیوسٹن کی ایک معروف شام، جہاں قوالی کی مدھر تانیں فضا کو روحانیت کی لپیٹ میں لیے ہوئے تھیں، اچانک ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے ماحول کو ساکت کر دیا۔ یہ کوئی عام تقریب نہیں تھی، بلکہ شہر کی جانی مانی شخصیات کا اجتماع تھا، اور پروگرام کے منتظم تھے معروف پرموٹر ریحان صدیقی۔

مگر قوالی کی وہ محفل اس وقت ایک جھگڑے کی بھینٹ چڑھ گئی، جب فورٹ بینڈ کاؤنٹی پرسنٹ تھری کے پولیس چیف مظفر صدیقی جو نہ صرف ایک اعلیٰ پولیس افسر بلکہ کمیونٹی میں باوقار مقام رکھنے والے پاکستانی نژاد امریکی ہیں جب وہ اپنی نشست سے کچھ دیر کے لیے اٹھے، اور واپسی پر اُن کی کرسی پر ایک نوجوان بیٹھا ہوا پایا گیا۔

بتایا جاتا ہے کہ پولیس چیف نے نوجوان سے کرسی واپس کرنے کا کہا، مگر بات تلخی میں بدلی، تلخی سے گالم گلوچ، اور پھر اچانک نوجوان نے پولیس چیف کے چہرے پر مکہ دے مارا! یہ حملہ اتنا اچانک اور شدید تھا کہ مظفر صدیقی کو اسپتال جانا پڑا۔ چہرے اور ایک آنکھ پر چوٹ کے نشانات رپورٹ ہوئے ہیں جوکہ وڈیو کلپ میں دیکھے جاسکتے ہیں

اس  واقعہ میں  صورتحال اُس وقت ڈرامائی رخ اختیار کر گئی جب وہاں موجود ایم کیو ایم کی سابقہ خاتون ایم پی اے، نے پولیس کے سامنے بیان دیا کہ ’’جھگڑا دراصل مظفر صدیقی نے شروع کیا تھا‘‘۔ ہیوسٹن پولیس نے اُن کی گواہی کو بنیاد بنا کر نوجوان کو حراست میں لینے سے گریز کیا، اور وہ نوجوان جائے وقوعہ سے گالیاں دیتا ہوا آزاد گھومتے ہوئے گھر چلا گیا۔

ذرائع کے مطابق حملہ آور نوجوان کا تعلق ہیوسٹن کی میمن کمیونٹی سے بتایا جا رہا ہے، مختلف ویڈیو کلپس جو جاگو ٹائمز کو موصول ہوئے ہیں  ان، میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تکرار ہوئی جبکہ بعدازاں نوجوان کے حملہ آور ہونے کے بعد پروگرام کے میزبان ریحان صدیقی اس نوجوان کو بڑے پرسکون انداز میں ہال سے باہر لے جا رہے ہیں۔

اس ضمن میں پولیس چیف مظفر صدیقی کا کہنا ہے کہ ’’خاتون گواہ کا بیان سراسر جھوٹ پر مبنی ہے، وہ پہلے ہی سے میرے خلاف ذہن رکھتی تھیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے وکلا سے مشورہ لے کر اس نوجوان کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔

یہ واقعہ پاکستانی نژاد کمیونٹی میں ایک نئی بحث کو جنم دے گیا ہے۔ ایک طرف پولیس چیف کی عزت اور سچائی، دوسری طرف گواہی کا سوال، اور تیسری طرف وہ طاقتور خاموشی جو کرسی سے شروع ہوکر عدالت تک جا پہنچی ہے۔ یہ سوال اب ہیوسٹن کی فضا میں گونج رہا ہے۔ قوالی کی اس شب کا ایک ناخوشگوار باب رقم ہو چکا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ کرسی کے اس جھگڑے میں انصاف کی کرسی پر کون بیٹھے گا؟


اپنا تبصرہ لکھیں