وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں “اڑان پاکستان” پروگرام کا آغاز کیا، جو 2024-29 کے لیے قومی اقتصادی تبدیلی کا منصوبہ ہے۔ اس موقع پر پروگرام کا لوگو اور کتاب بھی متعارف کرائی گئی۔ اس تقریب میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، گورنر خیبر پختونخوا فیسل کریم کنڈی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے شرکت کی۔
وزیراعظم نے تقریب میں اپنے خطاب کے دوران گزشتہ نو ماہ کے چیلنجز پر روشنی ڈالی، اور وفاقی و صوبائی حکومتوں اور “مفادات کے پارٹنرز” کی مسلسل کوششوں کو سراہا تاکہ معیشت میں استحکام لایا جا سکے۔
اقتصادی ترقی کے لیے قربانی کا عہد
شہباز شریف نے کہا کہ یہ محض آغاز ہے اور معیشت میں ترقی کے لیے “قربانی، خون اور پسینہ” کی ضرورت ہوگی تاکہ پاکستان عالمی سطح پر اپنی کھوئی ہوئی جگہ دوبارہ حاصل کر سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تاکہ معیشت کو استحکام دیا جا سکے، حالانکہ داخلی اور بیرونی رکاوٹیں تھیں۔
“اڑان پاکستان” منصوبہ
وزیراعظم نے “اڑان پاکستان” کے پانچ بنیادی ستونوں کی وضاحت کی:
- برآمدات
- ای-پاکستان
- مساوات اور بااختیاری
- ماحول (خاص طور پر کھانے اور پانی کی حفاظت)
- توانائی اور انفراسٹرکچر
انہوں نے کہا کہ برآمدات کی ترقی پاکستان کی معیشت کے لیے سب سے اہم ہے، کیونکہ یہی ملکی ڈالرز کمانے کا واحد ذریعہ ہے۔ شہباز شریف نے ڈیجیٹل معیشت کو بڑھانے، مصنوعی ذہانت کو اپنانے اور نجکاری کے ذریعے ریاستی اداروں میں بہتری لانے پر زور دیا۔
سیاسیت اور ہم آہنگی پر زور
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سیاسی ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیا تاکہ ملک میں پائیدار ترقی حاصل کی جا سکے۔ انہوں نے پاکستان کی عالمی اقتصادی درجہ بندی میں کمی کا ذکر کیا، اور کہا:
“پاکستان اب بھی جی-20 کلب میں شامل ہو سکتا ہے اگر ہم مسلسل کوششیں کریں۔”
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے منصوبے کے اہم ستونوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پرائیویٹ سرمایہ کاری کو فروغ دینے، برآمدات میں اضافے اور عوامی مالیات کو مستحکم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے مخصوص اہداف بھی پیش کیے، جیسے 2028 تک 6% جی ڈی پی نمو، سالانہ ایک لاکھ ملازمتیں پیدا کرنا، 10 ارب ڈالر سالانہ سرمایہ کاری کی فراہمی، اور 60 ارب ڈالر کی برآمدات تک پہنچنا۔