وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کے روز اعلان کیا کہ حکومت نے عوام کے لیے رمضان ریلیف پیکیج متعارف کرایا ہے، جس میں یوٹیلٹی اسٹورز کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جنوری میں مہنگائی کی شرح 2.4 فیصد تک کم ہو گئی، جو کہ گزشتہ نو سالوں میں سب سے کم سطح پر ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے زرعی ٹیکس کے نفاذ پر اطمینان کا اظہار کیا اور اقتصادی ترقی کی طرف بڑھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم نے کہا، “اعلیٰ طاقت کی برکت سے، مہنگائی ایک دہائی میں سب سے کم سطح پر پہنچی ہے۔ اب ہمارا سب سے بڑا مقصد ملک کو اقتصادی استحکام کی طرف لے جانا ہے۔”
وزیراعظم نے وزارتِ خوراک کو ہدایت دی کہ رمضان پیکیج کو کرپشن اور غیر معیاری سامان سے پاک رکھا جائے، اور اس اقدام کو گزشتہ سال یوٹیلٹی اسٹورز کے بارے میں شکایات کے باعث اٹھایا گیا ہے۔
انہوں نے سیکیورٹی اہلکاروں کی قربانیوں پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا، “ہمارے جوان آج اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں، اور یہ ماضی کی غلطیوں کا نتیجہ ہے جب دہشت گردوں کو نرمی دی گئی۔” وزیراعظم نے کہا کہ یہ سنگین غلطیاں سیکڑوں شہداء اور زخمی اہلکاروں کی قربانیوں کا باعث بنیں، جن کی قربانیاں ہمیشہ تاریخ میں یاد رکھی جائیں گی۔
وزیراعظم نے سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کی تعریف کی، جنہوں نے زرعی ٹیکس کو ایک دن پہلے نافذ کیا اور چاروں صوبوں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے عالمی مالیاتی فنڈ (IMF) کی شرائط کو پورا کیا۔
گوادار پورٹ کی ترقی اور اس کی تجارتی آپریشنز کے لیے اقدامات
وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں وفاقی کابینہ نے گوادار پورٹ کے حوالے سے اہم فیصلے کیے۔
وزیراعظم نے گوادار پورٹ کی تجارتی آپریشنز کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت کی اور وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر پورٹ کی جدید کاری اور مکمل فعالیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
وزیراعظم نے کمیٹی کو گوادار پورٹ کے لیے مؤثر مارکیٹنگ اور آگاہی حکمت عملی وضع کرنے کی ہدایت دی اور اس کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے سفارتی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کرنے کی ہدایت بھی کی تاکہ اس کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔ مزید برآں، وزیراعظم نے گوادار پورٹ کے ذریعے ہونے والی درآمدات اور برآمدات پر ایک جامع رپورٹ طلب کی۔
احسن اقبال نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گوادار پورٹ بحیرہ عرب کے لیے ایک سستا اور وقت بچانے والا سمندری راستہ فراہم کرتا ہے، جہاں 50,000 ڈیتھ ویٹ ٹن تک کے جہازوں کے لیے گزرنے کی سہولت موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گوادار پورٹ کی صلاحیت ہے کہ یہ خلیج کے ممالک کے لیے ایک ترسیلی مرکز کے طور پر کام کرے گا اور بلوچستان کے معدنیات اور آبی زراعت کے شعبوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
مزید یہ کہ گوادار پورٹ چین کے مغربی علاقوں اور وسطی ایشیائی جمہوریہ کے لیے تجارت کی سہولت فراہم کرے گا۔ حکام نے بتایا کہ گوادار فری زون کو تمام وفاقی، صوبائی اور مقامی ٹیکسوں سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے اور اس کے لیے ضابطہ کار کا ڈھانچہ پہلے ہی قائم کیا جا چکا ہے۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 2018 سے 2022 تک گوادار پورٹ کے بیڑے کی صفائی میں غفلت برتی گئی تھی، تاہم 2022-23 میں اس کام کو کامیابی سے مکمل کیا گیا۔ حکام نے کہا کہ پورٹ پر تمام ضروری سہولتیں فراہم کی جا چکی ہیں اور گوادار میں مختلف عوامی فلاحی منصوبوں پر کام جاری ہے۔
حکومت گوادار کو پاکستان ریلوے کے مین لائن ایم-4 نیٹ ورک میں ضم کرنے پر کام کر رہی ہے۔ حکام نے بتایا کہ گوادار-کوئٹہ ہائی وے 2018 میں مکمل ہو چکی ہے، جو تربت، ہوشاب اور پنجگور جیسے علاقوں کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔ مزید برآں، ایم-8 موٹر وے کا منصوبہ، جو گوادار، ہوشاب اور رٹوڑرو کو جوڑتا ہے، ترقی کی مرحلے میں ہے، اور دیگر سڑکوں جیسے نوکنڈی-میشکل اور میشکل-پنجگور راستے بھی زیر تعمیر ہیں۔
حکام نے بتایا کہ گوادار ایسٹ بے ایکسپریس وے تکمیل کے قریب ہے، اور بلوچستان حکومت کے ساتھ گوادار سیف سٹی اقدام پر بھی تعاون جاری ہے۔