فنکار اور کاروباری افراد شمسی توانائی سے لومز، کمہار کے پہیے، اور چھوٹی مشینری کو چلا سکتے ہیں
پاکستان کے توانائی کے شعبے کے لیے جامع اقتصادی منصوبہ بندی ایک ایسا منظم طریقہ کار چاہتی ہے جو موجودہ مسائل کا حل فراہم کرے۔
اس منصوبہ بندی کا بنیادی مقصد پالیسیز، سرمایہ کاری، اور آپریشنل فیصلوں کو ہم آہنگ کرنا ہے تاکہ بجلی کی پیداوار، ترسیل، اور تقسیم کے تمام مراحل میں معیشتی ترقی، صنعتی مسابقت، اور ماحولیاتی تحفظ کے مقاصد حاصل کیے جا سکیں۔
جامع پالیسیوں کا اطلاق ضروری ہے تاکہ توانائی کے شعبے کے لیے واضح سمت فراہم کی جا سکے۔ مثال کے طور پر، امریکہ کی انٹیگریٹڈ انرجی پالیسی معیشتی اہداف کے ساتھ توانائی کی پالیسیوں کو جوڑتی ہے۔ پاکستان میں ایک نیشنل انرجی اینڈ اکنامک سسٹین ایبلٹی کمیٹی کا قیام ممکن ہے، جو توانائی کی پالیسیوں کو زرعی اور صنعتی اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کرے۔
ٹیکسٹائل جیسے اہم شعبوں کے لیے بجلی سستی کرنے کے ساتھ ساتھ کاربن بیسڈ برآمدات پر لگنے والے فیس (CBAM) کے پیش نظر گرڈ کو ڈی کاربنائز کرنا بھی اہم ہوگا۔
شمسی اور ہوائی توانائی کے منصوبوں کو بڑھانے کے لیے جرمنی کی مثال پر عمل کیا جا سکتا ہے، جہاں ڈیٹا بیسڈ فیصلے لیے جاتے ہیں۔ پاکستان شہری علاقوں میں ایڈوانسڈ میٹرنگ انفراسٹرکچر (AMI) کی سرمایہ کاری سے بجلی کے ضیاع کو کم کر سکتا ہے۔
شمسی توانائی کو ترجیح دے کر درآمدی ایندھن پر انحصار کم کیا جا سکتا ہے۔ بنگلہ دیش کے سولر ہوم سسٹمز پروگرام کی طرز پر پاکستان دیہی علاقوں میں شمسی توانائی کے نظام کو فروغ دے سکتا ہے۔
اس کے علاوہ، سبسڈی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے سولر سسٹمز متعارف کروا کر حکومت کے اخراجات کم کیے جا سکتے ہیں، اور اصل مستحق افراد کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے۔
جدید انرجی پالیسی کا نفاذ، جیسے کہ گرین ہائیڈروجن کی پیداوار، معاشی ترقی اور توانائی کے شعبے میں ملازمتوں کے مواقع پیدا کرے گا۔ فنکاروں اور چھوٹے کاروباری افراد کو شمسی توانائی سے لومز اور مشینری چلانے کی ترغیب دی جا سکتی ہے، جس سے بجلی کے اضافی اخراجات کم ہوں گے۔