بین الاقوامی یوم یکجہتی فلسطین کے موقع پر صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔
29 نومبر کو منایا جانے والا یہ دن 1977 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مقرر کیا تھا۔ اس سال یہ دن غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے سایے تلے منایا جا رہا ہے، جو تیرہ ماہ سے جاری ہے۔ حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملوں کے جواب میں اسرائیلی حملوں نے 44,300 سے زیادہ فلسطینیوں کی جانیں لے لی ہیں، جب کہ تقریباً 1,05,000 زخمی ہیں اور ہزاروں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
صدر زرداری نے اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے فلسطینی عوام کی نسل کشی بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے پر توجہ دے اور کہا، “جاری قبضہ اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیاں خطے میں امن کی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔” انہوں نے فلسطینی عوام کے لیے پاکستان کی حمایت کو دہرایا اور ان کی آزادی، وقار اور انصاف کے لیے جدوجہد کو جائز قرار دیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے فلسطینیوں کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا، جنہوں نے “پے در پے نسل کش تشدد” کے باوجود حوصلے سے حالات کا مقابلہ کیا۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کے لیے فوری انصاف فراہم کرے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “اقوام متحدہ فلسطینی عوام کے امن، سلامتی، اور وقار کے حق کے لیے ان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔”
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور لبنان میں جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کی پاسداری پر زور دیتے ہوئے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور انسانی امداد کو یقینی بنانے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
بیلجیم میں منعقدہ گلوبل الائنس فار امپلیمینٹیشن آف دی ٹو اسٹیٹ سلوشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ امنہ بلوچ نے فلسطینی مسئلے کے حل اور اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت پر زور دیا۔
سینیٹر شیری رحمان نے بھی غزہ میں انسانی حقوق کی پامالی کی مذمت کی اور کہا کہ فلسطینی عوام کو فوری مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
یہ دن پاکستان کی فلسطین کے ساتھ دیرینہ یکجہتی کی علامت کے طور پر منایا گیا، جس میں ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام اور جاری ظلم و جبر کے خاتمے پر زور دیا گیا۔