پیرس: معذوری کے ساتھ پہلے خلا باز کو مشن کی منظوری مل گئی

پیرس: معذوری کے ساتھ پہلے خلا باز کو مشن کی منظوری مل گئی


یورپی خلائی ایجنسی (ESA) نے اعلان کیا ہے کہ پہلی بار کسی جسمانی معذوری کے حامل خلا باز کو انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (ISS) پر مشن کے لیے منظوری دے دی گئی ہے۔

جان مک فال، جو برطانیہ کے ایک سرجن اور سابق پیرا اولمپین ہیں، کو 19 سال کی عمر میں موٹرسائیکل حادثے کے نتیجے میں اپنی ایک ٹانگ کھونا پڑی تھی۔ انہوں نے اس کامیابی کو “انتہائی فخر” کا لمحہ قرار دیا۔

ESA نے 2022 میں مک فال کو اپنے خلا باز ریزرو کا حصہ بنانے کے بعد یہ جانچنا شروع کیا کہ آیا مصنوعی اعضا رکھنے والا شخص خلا میں مشن کا حصہ بن سکتا ہے یا نہیں۔

جمعہ کے روز، ESA نے اعلان کیا کہ مک فال کو ISS پر ایک طویل مشن کے لیے طبی کلیئرنس دے دی گئی ہے۔

مک فال نے کہا کہ وہ اس عمل میں “نسبتاً غیر فعال” تھے اور انہیں صرف طبی طور پر صحت مند رہنا تھا اور مطلوبہ کام انجام دینے تھے۔

“یہ مجھ سے کہیں بڑا ہے — یہ ایک ثقافتی تبدیلی ہے،” انہوں نے آن لائن پریس کانفرنس میں کہا۔

ابھی تک یہ طے نہیں ہوا کہ مک فال کب اپنا مشن شروع کریں گے، لیکن ESA نے انہیں “پیرا خلا باز” کا خطاب دیا ہے۔

ESA کے انسانی اور روبوٹک مشنز کے ڈائریکٹر، ڈینیئل نیوئنشوانڈر، نے کہا، “اب وہ دیگر خلا بازوں کی طرح ایک خلا باز ہیں، جو اسپیس اسٹیشن جانے کے لیے مشن کے منتظر ہیں۔”

یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ کی جانب سے تنوع، مساوات اور شمولیت (DEI) کے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

“ہم ایک ایسی دنیا میں داخل ہو رہے ہیں جو DEI کے تناظر میں کچھ تبدیل ہو رہی ہے، لیکن ہم اپنی یورپی اقدار پر قائم رہیں گے،” نیوئنشوانڈر نے کہا۔

مک فال کے اگلے مرحلے میں وہ تکنیکی ضروریات کی جانچ کریں گے، جن میں مصنوعی اعضا کی بہتری شامل ہے تاکہ وہ خلا میں ممکنہ چیلنجز کا سامنا کر سکیں۔

مک فال نے کہا، “یہ ٹیکنالوجیز عام معاشرے میں بھی مصنوعی اعضا استعمال کرنے والوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گی۔”


اپنا تبصرہ لکھیں