اسلام آباد: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ہفتہ کے روز ایک مضبوط معاشی فریم ورک کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پائیدار طرز حکمرانی صرف خیرات پر انحصار نہیں کر سکتی۔ انہوں نے یہ بات پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پر انحصار سے متعلق خدشات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہی۔
فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (FCCI) میں منعقدہ تیسری آل پاکستان چیمبرز پریذیڈنٹس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا، “اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے وہ ساختی اصلاحات نہیں کیں جو معیشت کی بنیادی نوعیت کو تبدیل کرنے کے لیے ضروری ہیں۔”
انہوں نے ٹیکس سے جی ڈی پی تناسب (tax-to-GDP ratio) پر بھی بات کی اور کہا کہ 9-10 فیصد کا تناسب پائیدار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “240-250 ملین آبادی کے ملک میں اگر صرف ایک محدود طبقہ ہی ٹیکس ادا کر رہا ہے تو ترقی ممکن نہیں۔”
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اسپتال اور تعلیمی ادارے خیرات سے چل سکتے ہیں لیکن حکومت نہیں۔ اس لیے، حکومت کا ہدف ہے کہ ٹیکس سے جی ڈی پی تناسب کو 13.5 فیصد تک بڑھایا جائے تاکہ معیشت میں استحکام پیدا کیا جا سکے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ٹیکس نیٹ میں وسعت لانے سے قومی خزانے پر بوجھ کم ہوا ہے اور معیشت میں بہتری آ رہی ہے۔
معاشی استحکام کے اقدامات
اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں بہتری کے آثار نظر آ رہے ہیں اور پالیسی ریٹ میں کمی کاروباری افراد کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ میں آ چکی ہے، جس سے عوام کو ریلیف ملا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ ٹیکس اصلاحات کی وجہ سے حکومتی محصولات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
وزیر خزانہ نے معیشت کی بہتری کے لیے نجی اور سرکاری شعبے کے درمیان تعاون پر زور دیا اور کہا کہ طویل مدتی ترقی کے لیے یہ شراکت داری انتہائی اہم ہے۔
آئی ایم ایف مشنز کی آمد اور مستقبل کے مالی منصوبے
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے تصدیق کی ہے کہ اس کے دو مشنز آئندہ دو ہفتوں میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔ پہلا مشن ماحولیاتی فنانسنگ پر مذاکرات کرے گا جبکہ دوسرا مشن 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (EFF) کے تحت پاکستان کی پیش رفت کا جائزہ لے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ “پاکستان کو آئی ایم ایف سے 1 سے 1.5 ارب ڈالر کی ماحولیاتی فنڈنگ کی توقع ہے۔”
مارچ میں دوسرا آئی ایم ایف مشن پاکستان کا دورہ کرے گا تاکہ چھ ماہ پر محیط اقتصادی کارکردگی کا جائزہ لیا جا سکے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جنوری 2025 میں 420 ملین ڈالر تھا، جو پچھلے سال اسی ماہ کے 404 ملین ڈالر خسارے سے 4 فیصد زیادہ ہے۔ تاہم، مالی سال 2025 کے ابتدائی سات مہینوں میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 682 ملین ڈالر کے سرپلس میں رہا، جبکہ گزشتہ سال اسی مدت میں 1.801 ارب ڈالر کا خسارہ تھا۔