آسٹریلیا کے مغربی سڈنی میں ایک المناک واقعے نے لیتھیم آئن بیٹریز کی حفاظت پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ اس حادثے میں 21 سالہ پاکستانی طالب علم، حیدر علی کی جان چلی گئی، جو اوبر اور ڈور ڈیش کے لیے ڈیلیوری رائیڈر کے طور پر کام کر رہے تھے۔
حادثے کی تفصیلات
حیدر علی اپنے شیئر ہاؤس میں سورہے تھے جب ان کی ای-بائیک کی بیٹری دھماکے سے پھٹ گئی۔ آگ لگنے کی اطلاع پر صبح 5 بجے فائر بریگیڈ موقع پر پہنچی اور آگ کو ایک کمرے تک محدود رکھا، مگر علی باہر نکلنے میں ناکام رہے۔ گھر میں موجود دیگر پانچ افراد زندہ بچ گئے۔
ماہرین کی وارننگ
پاکستان ایسوسی ایشن آف آسٹریلیا کے صدر حمید سروہا نے خبردار کیا:
“براہ کرم غیر معیاری لیتھیم آئن بیٹری والی ای-بائیکس استعمال نہ کریں۔ یہ حادثات اب عام ہو رہے ہیں اور جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں۔”
عینی شاہدین کی روداد
پڑوسی بروس مکفرسن نے بتایا کہ انہوں نے ایک زوردار دھماکہ سنا اور پھر دیکھا کہ پورا کمرہ آگ کی لپیٹ میں تھا۔
“چھت سے دھوئیں کے بڑے بادل نکل رہے تھے۔ ایک شخص کو آگ میں لپٹا ہوا دیکھنا ایک دل دہلا دینے والا منظر تھا۔”
حیدر علی کی میت وطن بھیجنے کی کوششیں
حیدر علی کے دوست اور ساتھی بابر انور نے اعلان کیا کہ ان کی میت کو پاکستان بھیجنے کے لیے فنڈز اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
“ان کے اہل خانہ کو الوداع کہنے کا موقع ضرور ملنا چاہیے۔”
لیتھیم آئن بیٹریز کے بڑھتے ہوئے خطرات
یہ واقعہ لیتھیم آئن بیٹریز کے بڑھتے ہوئے خطرات کو اجاگر کرتا ہے۔ فائر اینڈ ریسکیو NSW کے مطابق،
- 2025 میں اب تک 28 بیٹری حادثات ہو چکے ہیں۔
- 2024 میں یہ تعداد 323 تک پہنچ گئی تھی۔
NSW فائر بریگیڈ کے سپرنٹنڈنٹ ایڈم ڈیو بیری نے وضاحت کی:
“لیتھیم بیٹریز کے دھماکے فوری ہوتے ہیں، زہریلا دھواں خارج کرتے ہیں اور قابو پانا مشکل ہوتا ہے۔”
مزید سخت قوانین کا مطالبہ
ماہرین حکومت سے مزید سخت قوانین بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یونیورسٹی آف میلبورن کے پروفیسر ہادی حقانی کا کہنا ہے:
“ہمارے پاس ای-بائیک حادثات کے درست اعدادوشمار نہیں ہیں، جس سے پالیسی سازی مشکل ہو رہی ہے۔ ہمیں بہتر حفاظتی معیارات اور لائسنسنگ کی ضرورت ہے۔”
حکام کی ہدایات
حکام نے ای-بائیک صارفین کو ہدایت دی کہ وہ:
✅ صرف معیاری اور آسٹریلوی حفاظتی معیارات کی حامل ای-بائیکس خریدیں
✅ رات بھر بیٹری چارجنگ سے گریز کریں
✅ بیٹری کو آتش گیر مواد سے دور رکھیں
یہ المناک حادثہ ای-بائیکس کے خطرات کو اجاگر کرتا ہے اور بیٹری کی حفاظت کے متعلق مزید آگاہی اور ضوابط کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔