ایک غیر معمولی پاکستانی نژاد امیدوار، رانا اسلم نے اعلان کیا ہے کہ وہ کینیڈا میں انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اپنی سرکاری ملازمت سے ایک دن کی چھٹی لے رہے ہیں۔
اسلم نے کہا کہ اگر وہ جیت جاتے ہیں تو وہ اپنی ملازمت سے استعفیٰ دے دیں گے، بصورت دیگر وہ اگلے ہی دن کام پر واپس آجائیں گے۔
لبرل پارٹی آف کینیڈا کے بینر تلے ہیملٹن کے حلقے سے انتخاب لڑنے والے اسلم کو پارٹی لیڈر مارک کارنی، کینیڈین وزیر اعظم کی بھرپور حمایت حاصل ہے، جنہوں نے ان کی انتخابی مہم کے لیے دو بار ہیملٹن کا دورہ کیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسلم ہیملٹن میں سرکاری ملازم انجینئر کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ قواعد کے مطابق انہوں نے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے چھٹی لی ہے۔ اگر وہ جیت جاتے ہیں اور رکن پارلیمنٹ بن جاتے ہیں تو وہ 29 اپریل کو اپنی ملازمت سے استعفیٰ دے دیں گے۔ اگر وہ کامیاب نہیں ہوتے ہیں، تو وہ اسی تاریخ کو اپنی چھٹی ختم ہونے پر اپنی انجینئرنگ کی ذمہ داریاں دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اصل میں ملتان سے تعلق رکھنے والے اسلم 2003 میں ہیملٹن منتقل ہوئے۔ انہوں نے 2010 میں لبرل پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور تب سے پارٹی کے مختلف عہدوں پر فائز رہے۔ خاندانی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے انہوں نے کینیڈا میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے اسکول میں بھی واپسی کی۔ وہ اب ہیملٹن کے نسبتاً پسماندہ اور مسائل زدہ حلقے سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔
جیو نیوز کو ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی نے ہیملٹن میں قائم ایلومینیم مینوفیکچرنگ انڈسٹری کے لیے مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف ایک ماہ کے اندر امریکہ کو فراہم کی جانے والی ایلومینیم پر 3.5 ملین ڈالر ٹیرف ادا کرنا پڑا۔ لہذا، منتخب ہونے کی صورت میں، وہ اپنے حلقے میں نئی تعمیرات، سڑکوں کی تعمیر اور مرمت، اور دیگر شہری سہولیات پر توجہ مرکوز کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ان کے حلقے میں پاکستانی کینیڈین ووٹرز کی تعداد بہت کم ہے۔ تاہم، انہیں اپنے بہت مخلص پاکستانی دوستوں کی فعال حمایت اور تعاون حاصل ہے، اور دیگر اقلیتی برادریوں نے بھی انہیں اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس حلقے میں اسلم کو بائیں بازو کی جماعت این ڈی پی کے امیدوار کے خلاف سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ تاہم لبرل پارٹی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کی وجہ سے ان کی پوزیشن مضبوط تصور کی جاتی ہے۔
اسلم کو اپنی آبائی سرزمین پاکستان اور شجاع آباد کے آموں سے بہت پیار ہے۔ پاکستانی سیاست دانوں کے برعکس جو بڑے موٹر کاروں کے جلوس کے ساتھ مہم چلاتے ہیں، انہیں انتخابات سے ایک دن پہلے بھی اپنے حلقے میں ووٹرز سے ملتے ہوئے دیکھا گیا، ان کی گردن کے گرد رضاکار بیج تھا اور ان کے ساتھ چند نوجوان حامی تھے۔