اسلام آباد: پاکستان نے افغان حکومت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اسلام آباد اور راولپنڈی میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کے قیام میں توسیع دینے سے انکار کر دیا ہے۔
28 فروری تک ملک چھوڑنے کی ہدایت
گزشتہ سال غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغان باشندوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ 28 فروری 2025 تک ملک چھوڑ دیں، جس کے مطابق انہیں جڑواں شہروں میں قیام کے لیے صرف سات دن باقی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، سیکیورٹی اداروں نے غیر قانونی افغان باشندوں کی فہرستیں مرتب کر لی ہیں، جن میں ان کی رہائش گاہوں اور موجودہ مقامات کی تفصیلات شامل ہیں۔
قانونی دستاویزات رکھنے والے افغانوں کے لیے شرائط
- وہ افغان شہری جن کے پاس کسی دوسرے ملک جانے کے لیے دستاویزات موجود ہیں، وہ 31 مارچ 2025 تک پاکستان میں قیام کر سکتے ہیں، اس کے بعد انہیں بھی ملک چھوڑنا ہوگا۔
- ایسے افغان شہری جن کے پاس پاکستان کا جائز ویزا ہے، وہ ویزے کی میعاد تک یہاں قیام کر سکتے ہیں۔
سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر فیصلہ ناگزیر
حکومتی ذرائع کے مطابق، موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور جڑواں شہروں کی حساسیت کے پیش نظر افغان باشندوں کی بے دخلی ناگزیر ہو چکی ہے۔
افغان ناظم الامور کے الزامات کو پاکستان کا مسترد کرنا
دوسری جانب، پاکستان نے افغان ناظم الامور کے ان دعووں کو مسترد کر دیا ہے، جن میں کہا گیا تھا کہ افغان مہاجرین کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے کابل کو یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے لاکھوں افغان باشندوں کی میزبانی کر رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ “افغان شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ افغان مہاجرین کو عزت اور وقار کے ساتھ رکھا، اپنی روایتی مہمان نوازی کا مظاہرہ کیا اور تعلیم و صحت جیسی سہولیات فراہم کیں، باوجود اس کے کہ بین الاقوامی سطح پر بہت کم مدد ملی۔”
پاکستان نے واضح کیا کہ “غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کا منصوبہ (IFRP) 2023 میں شروع کیا گیا تھا اور اس عمل کے دوران کسی کے ساتھ بھی بدسلوکی یا ہراساں کرنے سے بچنے کے لیے مناسب طریقہ کار اپنایا گیا۔ اس حوالے سے افغان حکام کے ساتھ بھی تفصیلی مشاورت کی گئی تاکہ افغان شہریوں کی واپسی کا عمل آسان اور منظم ہو۔”
اس سے قبل، افغان سفارتخانے نے ایک سخت بیان میں کہا تھا کہ “پاکستان کی وزارت خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صرف اسلام آباد اور راولپنڈی ہی نہیں بلکہ پورے ملک سے تمام افغان مہاجرین کو مستقبل قریب میں بے دخل کرنے کا حتمی منصوبہ موجود ہے۔”