پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنی سکیورٹی خدشات اٹھائے

پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنی سکیورٹی خدشات اٹھائے


پاکستان کے مستقل نمائندے، منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کی سکیورٹی کے خدشات پر روشنی ڈالی اور سوال اٹھایا کہ عالمی سطح پر دہشت گردی کے خطرات پر ہونے والی گفتگو میں اکثر پاکستان کو درپیش خطرات کو نظرانداز کیوں کیا جاتا ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے درخواست کی کہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر طریقے سے کارروائی کرنے کے لئے ایک مختص ادارہ قائم کیا جائے۔

اجلاس کے دوران، پاکستان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور مجید بریگیڈ کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا اور افغان سرزمین سے دہشت گرد گروپوں کی سرگرمیوں پر زور دیا۔ منیر اکرم نے پاکستان کا موقف دہرایا کہ افغانستان کی عبوری حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوگا اور اپنے علاقے کو پاکستان کے خلاف حملوں کے لئے استعمال ہونے سے روکنا ہوگا۔

پاکستانی حکام نے یہ ثبوت پیش کیا کہ افغان شہری پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ حالیہ دنوں میں شمالی وزیرستان کے علاقے ڈٹہ خیل میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں ہلاک ہونے والا دہشت گرد افغان شہری نکلا۔ اس شخص کی شناخت لقمان خان عرف نصرت کے نام سے ہوئی ہے، اور یہ افغانستان کے صوبہ خوست کے علاقے سپیرہ کا رہائشی تھا۔ پاکستان فوج کے ترجمان کے مطابق اس کی لاش افغان حکام کے حوالے کرنے کے لئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

پاکستان نے ایک بار پھر عالمی برادری سے دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات اٹھانے اور افغانستان کو اس بات کا ذمہ دار ٹھہرانے کی درخواست کی کہ وہ اپنی سرزمین کو سرحد پار حملوں کے لئے استعمال نہ ہونے دے۔


اپنا تبصرہ لکھیں