پاکستان میں شدید موسمی انتباہ: این ڈی ایم اے نے طوفانی بارشوں، تیز ہواؤں اور ژالہ باری کا خدشہ ظاہر کیا


نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے جمعرات کو ایک ہائی الرٹ موسمی ایڈوائزری جاری کی ہے، جس میں پاکستان بھر کے شہریوں کو گرج چمک کے ساتھ طوفان، تیز ہواؤں اور ژالہ باری کے لیے تیار رہنے کی وارننگ دی گئی ہے، جس سے فصلوں، گاڑیوں اور سولر پینلز کو نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق، ایک نیا موسمی نظام ملک بھر میں پھیل رہا ہے، جو مختلف علاقوں میں شدید بارشوں اور ژالہ باری کے امکانات کو بڑھا رہا ہے۔ اتھارٹی نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور مقامی موسمی پیش گوئیوں سے باخبر رہیں۔

اہم علاقوں میں شدید موسم کی توقع

ایڈوائزری میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ جمعرات کی رات 11 بجے تک اسلام آباد اور راولپنڈی میں شدید بارش، تیز ہوائیں اور ژالہ باری ہوگی، اور خیبر پختونخوا، شمالی پنجاب اور جنوبی پنجاب کے کچھ حصوں میں بھی اسی طرح کے حالات کی توقع ہے۔

خیبر پختونخوا میں، پشاور، چارسدہ، صوابی اور مردان جیسے اضلاع میں شدید طوفان کے ساتھ ژالہ باری اور تیز ہواؤں کے جھونکے آنے کا امکان ہے۔

دریں اثنا، جنوبی پنجاب کے رحیم یار خان اور صادق آباد میں بھی ممکنہ طور پر شدید بارش اور گرج چمک کے ساتھ طوفان کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

ایڈوائزری میں خبردار کیا گیا ہے کہ آزاد جموں و کشمیر کے علاقے، بشمول مظفر آباد اور نیلم ویلی، گرج چمک کے ساتھ طوفان اور شدید بارشوں کا سامنا کریں گے۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں، سیراب شدہ مٹی اور مسلسل بارش کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ کا امکان ہے۔

املاک اور فصلوں کو ممکنہ نقصان کا خدشہ

این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ شدید موسمی حالات کھڑی فصلوں، گاڑیوں اور شمسی توانائی کے نظام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ کسانوں اور دیہی برادریوں کو اپنی فصلوں اور آلات کو محفوظ رکھنے کا مشورہ دیا گیا ہے، جبکہ شہری باشندوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ طوفان کی شدت کے دوران غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور گھروں کے اندر رہیں۔

مون سون 2025: میٹ آفس نے شدید بارشوں اور سیلاب کے خطرے سے خبردار کیا

دریں اثنا، محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل، مہر صاحبزاد خان نے جمعرات کو ایک ہائی الرٹ ایڈوائزری جاری کی، جس میں اس سال مون سون کے شدید سیزن کی وارننگ دی گئی ہے، جس میں پاکستان کے کئی حصوں میں معمول سے زیادہ بارشوں کی توقع ہے، جو ممکنہ طور پر سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا سبب بن سکتی ہے۔

اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے، خان نے کہا کہ محکمہ موسمیات ممکنہ شدید موسمی واقعات کے لیے تیاری کو یقینی بنانے کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (پی ڈی ایم اے) کے ساتھ مسلسل رابطہ قائم رکھے ہوئے ہے۔

خان نے کہا، “پاکستان میں مون سون عام طور پر جولائی-اگست میں آتا ہے اور وسط اکتوبر تک جاری رہتا ہے۔ مقامی اور بین الاقوامی دونوں اشاریوں کی بنیاد پر، ہم اس سال کے نمونے کی ایک ماہ پہلے ہی پیش گوئی کر رہے ہیں تاکہ بروقت تیاری کو ممکن بنایا جا سکے۔”

معمول سے زیادہ بارش کی پیش گوئی

ملک کے وسطی اور جنوبی حصوں میں معمول سے 20% زیادہ بارش ہونے کا امکان ہے، جبکہ شمال مشرقی پنجاب اور کشمیر میں بھی زیادہ بارشیں ہوں گی، جس سے شہری سیلاب اور دریاؤں میں سیلاب آ سکتا ہے۔

اس کے برعکس، شمالی خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں معمول سے تھوڑی کم بارش کی توقع ہے، اگرچہ ان علاقوں میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت گلیشیائی جھیل کے پھٹنے سے سیلاب (GLOFs) کو متحرک کر سکتے ہیں۔

خان نے خبردار کیا، “بڑھی ہوئی بارشوں اور درجہ حرارت میں تبدیلیوں کی وجہ سے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔” انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ ہوشیار رہیں اور جلد تیاری کے اقدامات کو نافذ کریں، خاص طور پر سندھ کے نشیبی علاقوں اور بالائی خیبر پختونخوا میں۔


اپنا تبصرہ لکھیں