پاکستان کا بھارت میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا پر شدید اظہار تشویش


پاکستان نے بھارت میں اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے، اور نئی دہلی پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے مسلمان شہریوں کی حفاظت اور حقوق کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ ہفتے کو جاری کیے گئے ایک بیان میں، دفتر خارجہ نے بھارت میں مسلمانوں کو “ریاستی سرپرستی میں نشانہ بنانے” پر گہری تشویش کا اظہار کیا، جس میں نفرت انگیز تقاریر، امتیازی سلوک، اور مذہبی عدم رواداری کے بڑھتے ہوئے واقعات کا حوالہ دیا گیا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا، “پاکستان کو بھارت میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا پر گہری تشویش ہے، جہاں مسلمانوں کو نفرت انگیز تقاریر اور سماجی محرومی کے ذریعے منظم طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔” ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ سیاسی فائدے کے لیے مذہبی منافرت کو بھڑکانے کا یہ رجحان نہ صرف بھارت کے اندرونی ہم آہنگی کے لیے خطرناک ہے بلکہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے کنونشنز کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا، “مذہبی ہم آہنگی اور علاقائی استحکام کو شدید نقصان پہنچایا جا رہا ہے،” اور اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کو بھارت میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے۔ بیان میں بھارت کے لیے اپنی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ وہ تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرے، قطع نظر ان کی مذہبی شناخت کے۔ ترجمان نے کہا، “موجودہ حالات میں، بھارت میں مسلم کمیونٹیز کی مزید بیگانگی کو روکنے کے لیے مفاہمت، جامعیت اور رواداری کو فروغ دینے کی فوری ضرورت ہے۔” دفتر خارجہ نے بھارت پر زور دیا کہ وہ تقسیم کرنے والی پالیسیاں ترک کرے اور خطے میں پرامن بقائے باہمی کو فروغ دینے کے لیے جمہوری اقدار کو برقرار رکھے۔ پاکستان نے عالمی فورمز پر بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ سلوک کے بارے میں بارہا تشویش کا اظہار کیا ہے، خاص طور پر ہندو قوم پرست گروہوں کے عروج کے بعد۔ حقوق کی تنظیموں نے بھی مذہبی آزادی کے لیے سکڑتی ہوئی جگہ اور ملک بھر میں مسلم مخالف جذبات کے بڑھنے کی نشاندہی کی ہے۔



اپنا تبصرہ لکھیں