پاکستان نے 781 غیر قانونی افغان باشندوں کو ملک بدر کر دیا

پاکستان نے 781 غیر قانونی افغان باشندوں کو ملک بدر کر دیا


پاکستان کی وزارت داخلہ نے 781 غیر قانونی افغان شہریوں کو طورخم بارڈر کے ذریعے ملک بدر کر دیا، جبکہ یورپ جانے کے خواہشمند افغان مہاجرین کے معاملے کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی واپسی کے عمل کو جاری رکھے گی، تاہم وہ افغان شہری جو یورپ یا کسی دوسرے ملک جانا چاہتے ہیں، انہیں افغانستان واپس نہیں بھیجا جائے گا۔ بلکہ ان کے کیسز کو متعلقہ ممالک کے ساتھ سفارتی سطح پر طے کیا جائے گا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ “وزارت خارجہ ان معاملات کو متعلقہ ممالک کے ساتھ اٹھائے گی”، جس سے غیر قانونی طور پر مقیم افراد اور دوسرے ممالک جانے کے خواہشمند افغان شہریوں کے درمیان فرق واضح کیا گیا۔

یہ اقدام پاکستان کی افغان مہاجرین سے متعلق پالیسی کا حصہ ہے، جو گزشتہ چار دہائیوں پر محیط ایک پیچیدہ تاریخ رکھتی ہے۔ پاکستان نے پہلی بار 1979 میں سوویت یونین کی افغانستان پر چڑھائی کے بعد افغان مہاجرین کو پناہ دینا شروع کیا، اور 1980 کی دہائی میں یہ سلسلہ جاری رہا۔

پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ افغان مہاجرین کو پناہ دینے والے ممالک میں شامل رہا ہے، جہاں لاکھوں افغان باشندے جنگوں اور بحرانوں کے سبب پناہ گزین بنے۔ موجودہ پالیسی کے تحت صرف ان افراد کو ملک بدر کیا جا رہا ہے جو پاکستان میں بغیر قانونی دستاویزات کے رہائش پذیر ہیں۔

حکام کے مطابق، ملک بدری کا عمل طورخم سرحدی گزرگاہ کے ذریعے مقررہ قانونی طریقہ کار کے مطابق مکمل کیا جا رہا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں