راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق وزیر عمر ایوب خان اور دیگر کئی رہنما پولیس کے ہاتھوں مختصر وقت کے لیے گرفتار ہوئے۔ یہ گرفتاریاں ایڈیارہ جیل کے باہر ہوئیں جہاں پی ٹی آئی رہنما اپنے قید رہنما عمران خان سے ملاقات کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ پولیس کی کارروائی سیکشن 144 کے تحت کی گئی، جو مخصوص علاقوں میں اجتماع پر پابندی عائد کرتا ہے۔ گرفتاریوں کے بعد، رہنماؤں کو ایک وارننگ کے بعد فوری طور پر رہا کر دیا گیا۔
پی ٹی آئی نے اس کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے پی ایم ایل-ن کی حکومت کی طرف سے طاقت کا بے جا استعمال قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام پی ٹی آئی رہنماؤں اور ان کے حامیوں کو خاموش کرنے کی کوشش تھی۔ گرفتاریوں کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں نے اس اقدام کو ان کے سیاسی حقوق اور بنیادی آزادیوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے احتجاج کیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں عمر ایوب اور دیگر گرفتار رہنماؤں کو پولیس کے ساتھ سخت سیکیورٹی میں دکھایا گیا، جس نے عوامی غصے کو مزید بڑھا دیا۔
یہ واقعہ حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان جاری سیاسی کشیدگی کو مزید بڑھا رہا ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما حکومت کی کارروائیوں کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں، اور ایسے واقعات ملک میں سیاسی تنازعات کو مزید بڑھا رہے ہیں۔ پارٹی نے اس کارروائی کے خلاف پرامن احتجاج کرنے کی اپیل کی ہے۔
راولپنڈی میں صورتحال تیزی سے بدلی، لیکن پولیس نے واضح کیا کہ قانون کے نفاذ کو اپنی اولین ترجیح سمجھا جاتا ہے، اور عوامی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ تاہم، پی ٹی آئی رہنما اپنے سیاسی سرگرمیوں میں مصروف ہیں اور حکومت کے اپوزیشن کی آوازوں کے حوالے سے رویے کو چیلنج کرتے رہیں گے۔