ڈونلڈ ٹرمپ کے تحت امریکہ کے سفر کے لئے نئی پابندیاں: 43 ممالک پر اثرات اور پاکستان کی صورتحال


رپورٹ: راجہ زاہد اختر خانزادہ
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ امریکہ میں داخلے کے لئے سخت نئے ضوابط تیار کر رہی ہے جس کے تحت مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا کے 43 ممالک کے شہریوں پر ممکنہ طور پر پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔ نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، اس فہرست میں تین مختلف رنگوں کی کیٹیگریز شامل ہیں: سرخ، سنہری اور پیلے رنگ کی فہرستیں۔

سرخ فہرست: ان ممالک کے شہریوں پر امریکہ میں مکمل پابندی ہوگی
سرخ فہرست میں 11 ممالک شامل ہیں جن کے شہریوں کو امریکہ میں داخلے کی مکمل ممانعت ہو گی۔ ان ممالک میں افغانستان، ایران، شام، لیبیا، سوڈان، شمالی کوریا، صومالیہ، یمن، وینیزویلا، کیوبا اور بھوٹان شامل ہیں۔ ان ممالک میں سے کچھ، جیسے افغانستان، 2021 میں امریکی افواج کے انخلاء کے بعد طالبان کے زیر کنٹرول آ گئے تھے، جس سے ان کی سکیورٹی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔

سنہری فہرست: ان ممالک کے شہریوں کو مخصوص ویزا پر پابندیاں
سنہری فہرست میں 10 ممالک شامل ہیں جن کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر جزوی پابندیاں ہوں گی۔ ان میں روس، پاکستان، میانمار، اریٹیریا، ہیٹی، لاؤس، سیرا لیون، جنوبی سوڈان، ترکمانستان اور بلاروس شامل ہیں۔ ان ممالک کے شہریوں کو امریکہ کے غیر امیگرنٹ ویزوں (جیسے سیاحت اور کاروباری ویزے) کے لئے انٹرویوز کی ضرورت ہوگی، اور یہ پابندیاں ویزا کی درخواستوں پر لاگو ہوں گی۔

پیلی فہرست: 22 ممالک جنہیں سیکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے 60 دن کی مہلت دی گئی
پیلی فہرست میں 22 ممالک شامل ہیں جنہیں امریکہ کی طرف سے سیکیورٹی کے حوالے سے مسائل دور کرنے کے لیے 60 دن کی مہلت دی گئی ہے۔ ان ممالک میں انگولا، گیمبیا، لیبریا، ماریطانیہ، پاکستان، کمبوڈیا، سینٹ لوسیا، چاڈ، ساؤ ٹومے اینڈ پرنسپے، مالاوی، مالی، مالاوی اور دیگر شامل ہیں۔ اگر ان ممالک نے سیکیورٹی کے اقدامات کو درست نہ کیا تو انہیں سرخ یا سنہری فہرست میں منتقل کر دیا جائے گا۔

پاکستان کی صورتحال
پاکستان کا ذکر سنہری فہرست میں کیا گیا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کے شہریوں کو امریکہ کے سفر کے لئے سخت ویزا پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کا اثر پاکستان کے کاروباری، تعلیمی، اور سیاحتی تعلقات پر پڑے گا۔ پاکستانی شہریوں کو امریکہ جانے کے لئے انٹرویوز کی ضرورت ہوگی اور ممکنہ طور پر ان کے ویزے بھی منسوخ کیے جا سکتے ہیں۔ پاکستان میں اس فیصلے پر مختلف ردعمل سامنے آ رہے ہیں، اور کچھ حلقے اس اقدام کو امریکی خارجہ پالیسی کی ایک اور مثال کے طور پر دیکھ رہے ہیں جو کہ پاکستان کے داخلی معاملات پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

ٹرمپ کی دوبارہ واپسی اور نئے سفر پابندیاں
ٹرمپ نے 20 جنوری 2025 کو دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے امریکہ میں داخلے کے لئے سکیورٹی چیکنگ کو مزید سخت کرنے کی پالیسی تیار کی ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ امریکہ میں داخل ہونے والے غیر ملکیوں کے خلاف سیکیورٹی کے ممکنہ خطرات کا پتہ چلایا جا سکے اور ان ممالک سے دہشت گردی اور دیگر خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔ اگرچہ ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں 7 مسلم اکثریتی ممالک پر عارضی طور پر پابندی عائد کی گئی تھی، جس پر شدید قانونی چیلنجز ہوئے تھے، لیکن اس پابندی کو بعد میں صدر جو بائیڈن نے ختم کر دیا تھا۔

حالات کا تجزیہ
اگر یہ پابندیاں نافذ ہو جاتی ہیں تو ان 43 ممالک کے شہریوں پر امریکہ میں داخلے کے لئے سخت سکیورٹی کے عمل کی ضرورت ہوگی۔ ان پابندیوں سے عالمی سطح پر تعلقات اور سفر کی آزادی پر اثر پڑے گا، خاص طور پر ان ممالک کے شہریوں کے لئے جو پہلے ہی امریکہ کے ویزا حاصل کرنے کے لئے مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔

نتیجہ
ٹرمپ کی انتظامیہ کے اس اقدام سے امریکہ کی خارجہ پالیسی میں ایک بار پھر تبدیلی آنے کی توقع ہے، اور اس سے دنیا بھر کے 43 ممالک، جن میں پاکستان بھی شامل ہے، کے شہریوں کے لئے سفر کی آسانیاں مزید محدود ہو سکتی ہیں۔ اس فیصلے کے اثرات مستقبل میں بین الاقوامی تعلقات اور سفری تعلقات پر نمایاں ہوں گے۔


اپنا تبصرہ لکھیں