آغا خان چہارم کے انتقال کے بعد روحانی روشنی کی منتقلی، 50ویں امام کے طور پر پرنس رحیم آغا خان کی تقرری کردی گئی


آغا خان چہارم کے انتقال کے بعد روحانی روشنی کی منتقلی، 50ویں امام کے طور پر پرنس رحیم آغا خان کی تقرری کردی گئی

رپورٹ: راجہ زاہد اختر خانزادہ

جنیوا/اسلام آباد – اسماعیلی مسلم کمیونٹی کے روحانی پیشوا اور ثقافتی ورثے کے محافظ، پرنس کریم الحسینی آغا خان چہارم جوکہ 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کے انتقال کے بعد انکے والد کی وصیت کے مطابق ان کے جانشین ان کے سب سے بڑے بیٹے پرنس رحیم آغا خان نے 50ویں امام کے طور پر ذمہ داریاں سنبھال لیں۔

پرنس رحیم آغا خان، جو 1971 میں پیدا ہوئے، طویل عرصے سے آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) کے مختلف منصوبوں میں سرگرم رہے ہیں، خاص طور پر اقتصادی ترقی، ماحولیاتی استحکام، اور ثقافتی تحفظ کے شعبوں میں۔ وہ AKDN کے اقتصادی ترقیاتی فنڈ اور ماحولیاتی و موسمیاتی کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے ہیں، جہاں انہوں نے ترقی پذیر ممالک میں توانائی، مائیکروفنانس، اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے منصوبوں کو آگے بڑھایا۔

اسماعیلی کمیونٹی کے لیے یہ ایک اہم موڑ ہے کیونکہ امامت محض قیادت نہیں بلکہ ایک روحانی ورثہ ہے جو صدیوں سے منتقل ہوتا آیا ہے۔ پرنس رحیم کے والد، آغا خان چہارم، 1957 میں 49ویں امام بنے اور انہوں نے اپنے طویل عہد میں تعلیم، صحت، شہری ترقی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے بے شمار اقدامات کیے۔

پرنس رحیم کی متوقع قیادت نہ صرف اسماعیلی کمیونٹی بلکہ عالمی سطح پر ترقیاتی اور فلاحی منصوبوں پر بھی اثر انداز ہوگی۔ انہوں نے ہمیشہ اپنے والد کی پالیسیوں کو آگے بڑھانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور ان کی سربراہی میں AKDN کے ماحولیاتی اور اقتصادی منصوبے مزید مضبوط ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔

پاکستان میں بھی آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کے مختلف منصوبے تعلیم، صحت، اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ حال ہی میں، صدر پاکستان آصف علی زرداری نے پرنس رحیم آغا خان کو نشانِ پاکستان سے نوازا، جو ان کی عالمی ترقی میں خدمات کا اعتراف ہے۔

آغا خان چہارم کی رحلت اور نئے امام کی تقرری، اسلامی دنیا میں قیادت کے ایک اہم تسلسل کو ظاہر کرتی ہے۔ تاریخ میں اسماعیلی امام ہمیشہ روحانی اور مادی ترقی کے سنگم پر کھڑے رہے ہیں، اور پرنس رحیم کا انتخاب اسی روایت کے تسلسل کی ایک کڑی ہے۔

یہ لمحہ دنیا بھر میں موجود 15 ملین سے زائد اسماعیلی مسلمانوں کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے، جنہوں نے اپنے نئے روحانی پیشوا کی باضابطہ توثیق کے بعد  50ویں امام کے طور پر پرنس رحیم آغا خان کی تقرری، کے ایک نئے دور کو دیکھا ، جہاں ترقی، روحانیت، اور فلاح و بہبود کو مزید تقویت ملے گی۔

Screenshot
Screenshot
Screenshot

اپنا تبصرہ لکھیں