نئی ڈیجیٹل سرد جنگ اور عالمی چال: پاکستان کی پیش قدمی، بھارت کی بے چینی


Org

نئی ڈیجیٹل سرد جنگ اور عالمی چال: پاکستان کی پیش قدمی، بھارت کی بے چینی

تحریر: راجہ زاہد اختر خانزادہ

جب قومیں ہتھیاروں کی جگہ کوڈ لکھنے لگیں، اور سرحدوں کی بجائے بلاک چین کی حدبندیاں اہم بن جائیں، تب جان لیجیے کہ دنیا ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے جہاں طاقت صرف بندوق کی نوک پر نہیں، بلکہ ڈیجیٹل بٹووں، بلاک چین سرورز اور کرپٹو ریزرو کی گہرائیوں میں پوشیدہ ہے۔ ایسا ہی ایک لمحہ حال ہی میں اُس وقت نمودار ہوا جب پاکستان نے بِٹ کوائن اسٹریٹجک ریزرو کے قیام کا اعلان کیا۔ یہ اعلان، جو بظاہر ایک مالیاتی و تکنیکی پیش قدمی معلوم ہوتا ہے، درحقیقت عالمی سیاست، طاقت کے توازن اور جنوبی ایشیائی بیانیے میں ایک ہلچل انگیز قدم ہے۔ پاکستان کی جانب سے “بٹ کوائن اسٹریٹجک ریزرو” کے قیام کے اعلان نے نہ صرف ملکی معاشی و تکنیکی حلقوں کو چونکا دیا بلکہ بھارت میں بھی ایک ہلچل پیدا کر دی ہے، جہاں دنیا کرپٹو کرنسی کے مستقبل پر منقسم آراء رکھتی ہے، وہیں پاکستان نے یہ جرأت مندانہ قدم اٹھا کر اپنی اقتصادی خودمختاری اور عالمی سطح پر ٹیکنالوجیکل مقام کے لیے ایک نئی راہ ہموار کی ہے، بلاک چین کی بزم میں پاکستان کے بڑھتے ہوئے قدم اور پاکستان کے اس اعلان پر بھارت میں جو ردعمل دیکھنے کو ملا، وہ محض حیرت نہیں بلکہ تشویش کا روپ دھار چکا ہے۔ بھارتی تجزیہ کاروں نے مودی حکومت کو کھلے لفظوں میں خبردار کیا ہے کہ: “پاکستان کرپٹو کے ذریعے امریکہ کے ساتھ ایک نئی قربت بنا رہا ہے، اور یہ گٹھ جوڑ جنوبی ایشیا میں بھارت کی بالا دستی کو چیلنج کر سکتا ہے۔” انکا یہ بیانیہ بتاتا ہے کہ بھارت، جو خود کو خطے کا ڈیجیٹل قائد سمجھتا ہے، پاکستان کی کرپٹو سفارت کاری سے خائف ہے۔ پاکستان اب صرف زمینی سرحدوں پر نہیں، ڈیجیٹل افق پر بھی ایک “ڈیپ اسٹیٹ” جیسا کردار ادا کرنے کے لیے صف بندی کر رہا ہے۔

جب پاکستان نے بِٹ کوائن اسٹریٹجک ریزرو کے قیام کا اعلان کیا۔ اس اعلان سے محض چند روز قبل، پاکستان اور ایک امریکی ادارے ورلڈ لبرٹی فنانشل کارپوریشن کے درمیان ایک مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کیے گئے تھے ،یہ ادارہ امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے سے منسوب ہے، اور اس معاہدے کے تحت پاکستان کو جنوبی ایشیا میں ایک “کرپٹو حب” میں تبدیل کرنے کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ یہ پیش رفت پاکستان اور امریکہ کے درمیان ٹیکنالوجی، سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل فنانس کے شعبوں میں تعاون کو نئی سطح پر لے جا سکتی ہے، جو کہ خطے میں طاقت کے توازن کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

پاکستان کے اس اعلان پر بھارتی میڈیا اور تھنک ٹینکس میں نمایاں بے چینی دیکھی جارہی ہے۔ متعدد بھارتی تجزیہ کاروں نے مودی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ امریکا اور پاکستان کے درمیان کرپٹو پر بڑھتے ہوئے تعلقات پر گہری نظر رکھے۔

ایک بھارتی تجزیہ کار نے اپنے مضمون میں لکھا: “پاکستان کرپٹو کے ذریعے امریکہ کے ساتھ اپنی پوزیشن مضبوط کر رہا ہے، جو کہ بھارت کے لیے تشویش ناک ہے۔” یہ ردعمل واضح کرتا ہے کہ بھارت پاکستان کی اس ڈیجیٹل پیش قدمی کو محض اقتصادی حکمت عملی نہیں، بلکہ جیو پولیٹیکل چال سمجھ رہا ہے۔ یہ بھی تاثر ملتا ہے کہ مستقبل کی جنگیں صرف سرحدوں یا معیشت پر نہیں بلکہ ڈیجیٹل معیشت، کرپٹو ریزرو، اور ڈیٹا ڈومین میں بھی لڑی جائیں گی۔

پاکستان میں کرپٹو کرنسی طویل عرصے تک قانونی ابہام اور حکومتی تذبذب کا شکار رہی۔ کبھی اس پر مکمل پابندی کا عندیہ دیا جاتا رہا، کبھی سیکیورٹی کے خدشات کا حوالہ دیا جاتا۔ تاہم اب منظرنامہ یکسر تبدیل ہو چکا ہے۔ پاکستان کرپٹو کونسل کے سربراہ بلال بن ثاقب نے یہاں امریکی شہر لاس ویگاس میں منعقدہ بٹ کوائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ حکومتِ پاکستان نے کرپٹو کرنسی کو “غیر قانونی” سمجھنے کی پالیسی کو ترک کر دیا ہے اور اب امریکہ کی طرز پر ایک اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو قائم کرنے کی تیاری ہو چکی ہے بلال بن ثاقب نے مزید انکشاف کیا کہ حکومت نے بٹ کوائن مائننگ اور ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ ڈیٹا سینٹرز کے لیے 2000 میگا واٹ اضافی توانائی مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو ایک تاریخی اقدام ہے دنیا بھر میں 2025 کو “ڈیجیٹل کرنسی انقلاب” کا سال قرار دیا جا رہا ہے۔ چین، امریکہ، روس اور کئی یورپی ممالک پہلے ہی ڈیجیٹل کرنسی پر کام کر رہے ہیں۔ ایسے میں پاکستان کا یہ قدم، اگر درست حکمتِ عملی، شفاف ضوابط، اور عالمی سرمایہ کاروں کے اعتماد کے ساتھ آگے بڑھایا جائے، تو ملک کو ڈیجیٹل معیشت کا قائد بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔

پاکستان کو ممکنہ فوائد:

عالمی سرمایہ کاری کی بحالی: امریکہ کے ساتھ “ورلڈ لبرٹی فنانشل کارپوریشن” کا معاہدہ، جو صدر ٹرمپ سے منسوب ادارہ ہے، پاکستان کو عالمی سرمایہ کاری کے ایک نئے دائرے میں لے جا سکتا ہے۔

ڈیجیٹل خودمختاری: بٹ کوائن ریزرو پاکستان کو مالیاتی آزادی دے سکتا ہے، جہاں وہ IMF یا FATF جیسے اداروں کی شرائط سے آزاد ہو کر اپنی پالیسی مرتب کر سکے

ٹیکنالوجی میں قیادت: 2000 میگا واٹ توانائی کو ڈیٹا سینٹرز اور کرپٹو مائننگ کے لیے مختص کرنا، پاکستان کو ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کے میدان میں جنوبی ایشیا کا نمایاں کھلاڑی بنا سکتا ہے۔

نرم قوت (Soft Power): پاکستان پہلی مسلم ریاست ہو گی جو کرپٹو کرنسی کو نہ صرف قبول کرے گی، بلکہ اسے ریاستی حکمتِ عملی کا حصہ بنائے گی جو اسلامی دنیا میں اثر و رسوخ بڑھا سکتا ہے۔

ممکنہ نقصانات:

بین الاقوامی دباؤ: امریکہ کے سوا بیشتر عالمی طاقتیں (خصوصاً EU اور چین) کرپٹو پر سخت تحفظات رکھتی ہیں۔ پاکستان کا یہ اقدام انہیں ناراض بھی کر سکتا ہے

اندرونی بے ترتیبی: کرپٹو کو اپنانے کے لیے شفاف قوانین، مضبوط سائبر سیکیورٹی، اور کرپٹو خواندگی کی اشد ضرورت ہے۔ بصورت دیگر، یہ بٹ کوائن ریزرو بدعنوانی یا ڈیجیٹل دہشت گردی کا آلہ بن سکتا ہے۔

اگر پاکستان نے کرپٹو کرنسی کا استعمال منظم اور محفوظ نہ کیا، تو عالمی مالیاتی نگران ادارے (خصوصاً FATF) دوبارہ سخت اقدامات کر سکتے ہیں، اور ملک کو “گرے لسٹ” جیسی پابندیوں کا سامنا ہو سکتا ہے

عوامی اعتماد کا چیلنج پاکستان میں عام شہری آج بھی کرپٹو کو “جوئے” یا “فریب” سمجھتے ہیں۔ اسکے لیئے ریاستی اعتماد قائم کرنا بھی ایک اندرونی جنگ ہو گی۔

یہاں امریکہ کے شہر لاس ویگاس میں جب بلال بن ثاقب نے بٹ کوائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ  “ہم کرپٹو کو جرم نہیں، قوت بنا رہے ہیں،” تو یہ اعلان صرف اقتصادی منصوبہ نہیں تھا یہ جنوبی ایشیائی بیانیے کی ازسرنو ترتیب تھی۔ ایک ایسا بیانیہ جس میں پاکستان خود کو صرف ایک ریاست نہیں، بلکہ ڈیجیٹل حاکمیت کی علمبردار طاقت کے طور پر پیش کر رہا ہے۔

اس ضمن میں بھارت کی ہچکچاہٹ پاکستان کی جسارت کا اعتراف ہے۔ مگر پاکستان کے لیے یہ صرف نعرہ بازی نہیں یہ ایک امتحان ہے کہ کیا ہم واقعی کرپٹو کو ریاستی سطح پر ذمہ داری سے چلا سکتے ہیں؟ کیا ہماری بیوروکریسی، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ اس تبدیلی کے لیے تیار ہے؟ اور کیا ہم ٹیکنالوجی کو محض فیشن نہیں، ایک نظریاتی ہتھیار سمجھ کر بروئے کار لائیں گے؟

پاکستان کے بٹ کوائن ریزرو کا قیام محض ایک اقتصادی اعلان نہیں بلکہ عالمی سطح پر ایک اسٹریٹجک پوزیشننگ کا اشارہ ہے۔ بھارت میں اس پر اٹھنے والی تشویش اس امر کی تصدیق کرتی ہے کہ خطہ جنوبی ایشیا ڈیجیٹل سرد جنگ کے نئے دور میں داخل ہو چکا ہے۔ اگر پاکستان اس موقع کو دانشمندی سے استعمال کرے، تو یہ نہ صرف غیرملکی سرمایہ کاری کے دروازے کھول سکتا ہے بلکہ ملک کو ڈیجیٹل خودمختاری، ٹیکنالوجیکل ترقی، اور عالمی اثر و رسوخ کی راہ پر بھی گامزن کر سکتا ہے۔ اسوقت دنیا بدل رہی ہے۔ گولی کی جگہ کوڈ، اور خفیہ ایجنسیوں کی جگہ بلاک چین نوڈز لے رہے ہیں۔ پاکستان اگر اس نئے میدان میں دیانت، تدبر اور حکمتِ عملی سے کام لے، تو یہ صرف کرپٹو انقلاب نہیں، ایک سیاسی پنر جنم ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر ہم نے یہ موقع کھو دیا، تو آنے والے وقت میں تاریخ ہمیں صرف ایک “بے وقت کے بٹ کوائن باز” کے طور پر یاد کرے گی۔


اپنا تبصرہ لکھیں