قومی بجلی قیمتوں کے نگران ادارے (نیپرا) نے مرکزی پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی ماہانہ ایندھن ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر سماعت مکمل کرلی، جس میں بجلی کی قیمتوں میں ایک ماہ کے لیے ایک روپیہ تین پیسے فی یونٹ کمی کا امکان ظاہر کیا گیا۔
نیپرا کے چیئرمین وسیم مختار کی زیر صدارت یہ کارروائی کی گئی، جس میں یہ بتایا گیا کہ حتمی فیصلہ پیش کردہ ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد جاری کیا جائے گا۔
سی پی پی اے کے حکام نے نیپرا کو آگاہ کیا کہ “دسمبر میں پاور پلانٹس میرٹ آرڈر کے مطابق چلائے گئے۔”
سی پی پی اے کے مطابق، دسمبر کے دوران ایندھن کی قیمتیں کم رہیں، جس کی وجہ سے تجویز کردہ کمی ممکن ہوئی۔ حکام نے مزید بتایا کہ “اگر نیلم جہلم پاور پراجیکٹ فعال ہوتا، تو عوام کو مزید فائدہ ہوتا۔”
اس دوران کی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ سردیوں کے پیکیج کے تحت بجلی کی مانگ میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں صارفین نے 180 ملین یونٹس اضافی استعمال کیے۔ اس سماعت میں صارفین نے سی پی پی اے کے مالی نقصانات کے بارے میں سوالات اٹھائے۔
ایک صارف نے پوچھا، “سی پی پی اے کے نقصانات کو کیسے پورا کیا جاتا ہے؟”
نیپرا حکام نے جواب دیا کہ سی پی پی اے کے مالی نقصانات جو دسمبر میں 2.44 فیصد تھے، نہ تو صارفین پر منتقل کیے گئے اور نہ ہی اس کا بوجھ عوام پر ڈالا گیا۔
تاہم، صارفین نے مزید سوالات کیے، “اگر یہ رقم عوام سے نہیں لی جاتی تو پھر کہاں سے آتی ہے؟”
سی پی پی اے کے نمائندوں نے وضاحت کی کہ “ادارے اپنے منافع سے نقصانات پورے کرتا ہے۔” ایک صارف نے سوال کیا، “وہ کون سا منافع ہے جو سی پی پی اے کو اربوں روپے کے نقصانات پورے کرنے کی اجازت دیتا ہے؟”